
گورنر ہاؤس لاہورمیں پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملے پر پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کی کوآرڈی نیشن کمیٹیوں کا اجلاس ہوا جو ایک گھنٹے تک جاری رہا۔
اجلاس میں پیپلزپارٹی کی جانب سے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان ، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، ندیم افضل چن، سید علی حیدر گیلانی اور سید حسن مرتضیٰ شریک ہوئے جبکہ وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ، پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے مسلم لیگ ن کی نمائندگی کی۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے جبکہ آئی جی پنجاب، ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب سمیت دیگر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔
اجلاس کے بعد گورنر ہاؤس کے باہر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ اجلاس میں کافی پیشرفت ہوئی، درخواست کی ہمیں مل کر سب کے سامنے موقف رکھنا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں زراعت سمیت اہم قومی مسائل پر مل کر چلنے پر اتفاق ہوا ، ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں،بلدیاتی بل پر بھی ہمیں تحفظات ہیں، جمہوریت کی اصل روح کو ہی ختم کیا گیا ہے۔
سید حسن مرتضیٰ کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں گورننس پر بھی تحفظات ہیں، سیاسی انتقامی کارروائیوں کو دیکھا جائے،تمام مسائل کے حوالے سے مثبت پیش رفت ہوئی ہے، آئندہ ہفتے میں دوبارہ میٹنگ ہوگی۔
اس موقع پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ جہاں تک پانی کی تقسیم کا سوال ہے وہ تو ارسا طے کرتی ہے،ارسا ایک معاہدہ ہے اس کی بڑی اہمیت ہے،اس میں پانی کی تقسیم کا فارمولہ طے ہے،اب کچھ موسمی اثرات کی وجہ سے پانی کی کمی کا سامنا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں پانی کی دستیابی پر بھی بات ہوئی ہے،سندھ اور پنجاب میں پانی کی تقسیم پر ڈیٹا کو سامنے رکھ کر بات کریں گے،سندھ کا حق ہے وہ اپنا پانی استعمال کرے پنجاب کا حق ہے وہ اپنا پانی استعمال کرے،ہمیں صوبائی خودمختاری کا خیال رکھنا ہوگا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے مزید کہا کہ اس معاملے کو سیاسی طور پر بھی دیکھنا ہوتا ہے کالا باغ ڈیم بھی آپکے سامنے ہے،سندھ کے تحفظات دور ہونے چاہئیں،پی پی اور ن لیگ مختلف نظریات کی جماعتیں ہیں۔