
ایک بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے کینال منصوبے کی مخالفت کر کے پیپلز پارٹی پر دہرا معیار اپنانے کے لگنے والے الزمات کو دفن کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی طور پر پانی تنازع کے حل سمیت کسی بھی منصوبے کی منظوری کے لئے آئینی فورم ایوان صدر نہیں، اس حوالے سے آئینی فورمز ایکنک، این ای سی اور سی سی آئی ہیں اور ان فورمز پر تاحال کینال منصوبوں کی کوئی منظوری نہیں ہوئی۔
یاد رہے گزشتہ روز چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئی کینالز کے فیصلے سے سندھ میں بہت خدشات ہیں، اس سلسلے میں متفقہ فیصلے لینے چاہئیں، اگر ہم اتنا حکومت کا ساتھ دے رہے ہوتے تو وزیر بھی بنتے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ صدر زرداری نے پارلیمان سے ایک تاریخی خطاب کیا، پہلی بار کسی سویلین صدر نے آٹھویں بار پارلیمان سے خطاب کیا، صدرِ مملکت نے نفرت کے بجائے امید کی بات کی، صدر آصف زرداری نے پوری قوم کے ایشوز پر بات کی، صدر وفاق کے منتخب آئینی عہدیدار ہیں، انہوں نے بہت مثبت انداز میں بات کی۔
انہوں نے کہا کہ نئی کینالز کے فیصلے سے سندھ میں بہت خدشات ہیں، اس حوالے سے متفقہ فیصلے لینے چاہئیں، ایک طرف صدر کی تقریر اور دوسری جانب اپوزیشن کا کردار آپ کے سامنے ہے، ہم وزیرِ اعظم کے ڈنر پر ان کے شکرگزار ہیں وہاں سیاست پر بھی بات چیت ہوئی۔