
سپریم کورٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کی ای ووٹنگ کے زریعے اوپن سہولت دینے کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔ وکیل الیکشن کمیشن نے موقف اپنایا کہ 35 حلقوں میں ای ووٹنگ کروائی گئی، 35 حلقوں میں ووٹنگ کی رپورٹ سینٹ کمیٹی میں جمع کروا چکے ہیں۔
ڈائیریکٹر آئی ٹی نے عدالت کو بتایا کہ ایک سے تین گھنٹے تک ای ووٹنگ نظام پر سنجیدہ حملہ کیا گیا، بڑے پیمانے پر ای ووٹنگ سے ہیکنگ کا بڑا خطرہ ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کو ای ووٹنگ سے اتنا خطرہ کیوں ہے ؟ اتنا خطرہ ہے تو فائر وال کیا کرتی ہے ؟۔
وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ای ووٹنگ کو تو سب سینیٹرز نے نہ کرانے کا کہا، ای ووٹنگ بنانے کیلئے انٹرنیشنلی ایکسپرٹس کی خدمات لی گئیں تھیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ اگر ہیکنگ ہو رہی ہے تو پھر پورا نظام خطرے میں ہے، آجکل تو سب کچھ انٹر نیٹ پر ہی چلتا ہے۔
ڈائریکٹر آئی ٹی نے عدالت کو بتایا کہ ہر اوورسیز پاکستانی کو رسائی دینی سے ہیکنگ خطرہ بڑھ جاتا ہے، پائلٹ پراجیکٹ پر انڈیا اسرائیل اور فلپائن سے ہیک کرنے کی کوشش کی گئی۔
عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری نے دلائل دیتے ہوئے ہوئے کہا کہ ہمیں الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں، سارے اوورسیز میرے ووٹرز ہیں، میرے ووٹرز ہونے کی وجہ سے اوورسیز کو ووٹ ڈالنے نہیں دیا جا رہا۔ جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ ایسی بات نہیں ہے کہ سارے ووٹ آپ کے ہوں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے عمران خان کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ پارلیمنٹ جا چکی آپ بھی پارلیمنٹ جائیں۔ جس پر وکیل عارف چوہدری نے کہا کہ پارلیمان قانون بنا چکی اب تو سپریم کورٹ نے فیصلہ کرنا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ پھر پارلیمان کو بند کر دیتے ہیں۔
وکیل عارف چوہدری نے کہا کہ پارلیمنٹ کو چلانے کیلئے سپریم کورٹ کو بند کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ اگر ای ووٹنگ سسٹم ناکام ہوا تو کیا سپریم کورٹ پر ذمہ داری ڈالی جائے گی ؟ عدالت نے الیکشن کمیشن کی رپورٹس فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔