
اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچوں ججز کی جانب سے درخواست منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کے زریعے دائر کی گئی، 49 صفحات پر مشتمل آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت درخواست دائر کی گئی۔ درخواست میں تینوں ٹرانسفر ججز، قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں 13 مختلف استدعائیں کی گئی ہیں، جن میں جسٹس سرفراز ڈوگر سمیت تین ججز کو کام سے روکنے کی استدعا بھی شامل ہے۔ درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ صدر کے اختیارات کو جوڈیشل کمیشن کی منظوری سے مشروط کیا جائے۔
درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی ایڈمنسٹریٹو کمیٹی اور ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹیوں کی تشکیل نو کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ججز کے ٹرانسفر کا نوٹیفیکیشن اور سابق چیف جسٹس عامر فاروق کی جانب سے سینیارٹی ریپریزنٹیشن مسترد کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں جوڈیشل کمیشن کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی فہرست پر نظرثانی کے عمل کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جسٹس سرفراز ڈوگر کو سینیارٹی میں سینئر پیونی جج تعینات کرنے کے خلاف ریپریزنٹیشن دائر کی گئی تھی، جسے مسترد کر دیا گیا۔ اب سپریم کورٹ میں آرٹیکل 184(3) کے تحت درخواست دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں صدر مملکت کے اختیارات پر سوال اٹھاتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200(1) کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات حاصل نہیں اور مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ منتقل نہیں کیا جا سکتا۔