دریائے سندھ کے ذخائر: پاکستان کی معیشت کے لیے نئی امید
January, 10 2025
کراچی:(ویب ڈیسک)دریائے سندھ، جو دنیا کے قدیم ترین اور طویل ترین دریاؤں میں شامل ہے، نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک، وادیٔ سندھ کی تہذیب کا لازمی حصہ رہا ہے۔ 3300 سے 1300 قبل مسیح کے درمیان یہ دریا ہڑپہ تہذیب کی ترقی کا مرکز رہا، جسے دنیا کی خوشحال ترین تہذیبوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس دریا کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت رگ وید جیسے قدیم متون میں بھی واضح ہے۔
دریائے سندھ کے سونے کے ذخائر کا انکشاف
میڈیا رپورٹس کے مطابق دریائے سندھ میں سونے کے ذرات کے بڑے ذخائر دریافت ہوئے ہیں، جو پاکستان کی معیشت کے لیے ایک نیا موقع فراہم کرتے ہیں۔ ان ذخائر کی مجموعی مالیت 600 ارب پاکستانی روپے تک بتائی جا رہی ہے، جو معیشت کی بحالی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ پنجاب کے ضلع اٹک میں ان ذخائر کے شواہد پائے گئے ہیں، جہاں تیز رفتار پانی کے ساتھ بہہ کر آنے والا سونا دریا کی تہہ میں جمع ہو رہا ہے۔
خیبرپختونخوا میں سونے کے ذرات کی موجودگی
خیبرپختونخوا حکومت کی ایک سروے رپورٹ کے مطابق، دریائے سندھ کے ساتھ بہہ کر آنے والا سونا پشاور کے آس پاس کے علاقوں میں بھی جمع ہو رہا ہے۔ یہ ذخائر ہمالیائی خطے سے بہہ کر آتے ہیں، جہاں ہزاروں سال پہلے ٹیکٹونک پلیٹوں کے ٹکراؤ کے نتیجے میں ہمالیہ کے پہاڑ وجود میں آئے تھے۔ ماہرین کے مطابق، یہ قدرتی عمل دریا کی تہہ میں پلیسر ڈپازٹس کی شکل میں سونے کے ذرات کو جمع کرتا رہا ہے۔
مقامی لوگوں کی غیر قانونی کان کنی
سردیوں کے مہینوں میں، جب دریائے سندھ میں پانی کی سطح کم ہوتی ہے، مقامی لوگ دریا کے کناروں سے سونے کے ذرات جمع کرتے ہیں۔ بھاری مشینری کے استعمال کے ساتھ، یہ سرگرمی اب عام ہو چکی ہے۔ حکومت نے غیر قانونی کان کنی کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کی ہے تاکہ ان قیمتی معدنیات کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
600 ارب روپے کے ذخائر کا دعویٰ
پنجاب کے وزیر کان کنی، ابراہیم حسن مراد کے مطابق، اٹک کے 32 کلومیٹر کے علاقے میں دریائے سندھ کے ذریعے لائے گئے سونے کے ذخائر کی مالیت 600 ارب پاکستانی روپے ہے۔ ایک روزنامہ کی رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ دریائے سندھ کے ذریعے ہمالیہ سے بہنے والا سونا 32.6 میٹرک ٹن تک ہو سکتا ہے۔
دریائے سندھ اور معیشت کی بحالی کا موقع
پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کے پیش نظر، دریائے سندھ کے سونے کے ذخائر ایک قیمتی موقع فراہم کرتے ہیں۔ یہ ذخائر نہ صرف ملکی خزانے کو مضبوط کر سکتے ہیں بلکہ معیشت کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے میں بھی معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ حکومت ان ذخائر کے مؤثر استعمال کے لیے حکمت عملی وضع کر رہی ہے تاکہ معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کیا جا سکے۔
قدرتی وسائل کا تحفظ اور پالیسی سازی
ماہرین نے حکومت پر زور دیا ہے کہ دریائے سندھ کے قیمتی وسائل کے تحفظ کے لیے مضبوط قوانین اور پالیسیز بنائی جائیں۔ پلیسر گولڈ جیسی قیمتی معدنیات کی قانونی کان کنی کے ذریعے ملکی معیشت کو فائدہ پہنچانے کے لیے طویل مدتی حکمت عملی ضروری ہے۔ اس سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ پاکستان عالمی منڈی میں اپنی موجودگی بھی مستحکم کر سکے گا۔
تہذیبی ورثے اور قدرتی وسائل کی ہم آہنگی
دریائے سندھ، جو ہزاروں سال سے تہذیبی ورثے کا حصہ رہا ہے، اب قدرتی وسائل کے حوالے سے بھی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تاریخی دریا کے سونے کے ذخائر نہ صرف ملک کی معاشی حالت بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ اسے عالمی سطح پر ایک اہم قدرتی وسیلہ کے طور پر بھی پہچان دلا سکتے ہیں۔
ضرور پڑھیں
گرین لینڈ میں کون سا خزانہ چھپا ہوا ، جس پر ٹرمپ کی نظر ہے؟
January, 14 2025
تاریخ کے 50 عظیم ترین کھلاڑیوں کی فہرست جاری، ایک پاکستانی بھی شامل
January, 12 2025
ٹیکنالوجی کا شاہکار، بجلی کے بغیر چلنے والا ٹی وی ایجاد
January, 12 2025
اوورسیز پاکستانی کی شادی میں خصوصی کنٹینر کا اہتمام، نوٹوں کی برسات
January, 12 2025