عمران خان کو ویڈیو لیک ہونے کا ڈر: محسن بیگ کا دعویٰ
Imran Khan is afraid of video leak: Mohsin Baig claims
اسلام آباد:(ویب ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیرِاعظم عمران خان سے متعلق سینئر صحافی اور تجزیہ کار محسن بیگ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔
 
 اس ویڈیو میں محسن بیگ نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے کچھ اہم شخصیات کے ساتھ معاملات طے کر لیے تھے، لیکن ایک ویڈیو بیان کی وجہ سے یہ ڈیل کامیاب نہ ہو سکی۔
 
ویڈیو بیان کا مسئلہ:
 
محسن بیگ نے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اپنی رہائی اور خیبرپختونخوا واپسی کے لیے ضمانت کی شرط رکھی تھی، جو تقریباً مان لی گئی تھی۔
 
 تاہم، مبینہ طور پر ان سے ایک ویڈیو بیان جاری کرنے کو کہا گیا تھا جس پر وہ متفق نہیں ہو سکے۔ محسن بیگ کے مطابق، عمران خان کو خدشہ تھا کہ ان کی ویڈیو لیک ہو سکتی ہے، جس کے باعث انہوں نے اس شرط کو ماننے سے انکار کر دیا، اور یوں یہ معاملہ ختم ہو گیا۔
 
 
 
عمران خان کی موجودہ قانونی صورتحال:
 
یاد رہے کہ عمران خان گذشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے قانونی مقدمات کی وجہ سے جیل میں قید ہیں۔ انہیں پہلی بار 9 مئی 2023 ءکو گرفتار کیا گیا، تاہم سپریم کورٹ کی مداخلت پر 11 مئی کو رہا کر دیا گیا تھا۔ بعدازاں، اگست 2023 ءمیں اسلام آباد کی ایک عدالت نے انہیں تین سال قید کی سزا سنائی، جس کے بعد انہیں زمان پارک لاہور سے دوبارہ گرفتار کیا گیا۔
 
محسن بیگ کے دعوے اور عوامی ردِعمل:
 
محسن بیگ کے حالیہ دعوے نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ عوام اور سیاسی حلقوں میں اس سوال پر غور ہو رہا ہے کہ اگر ڈیل کے معاملات طے ہو چکے تھے تو وہ کیوں ناکام ہوئی؟ کیا عمران خان کا ویڈیو بیان نہ دینا ان کی سیاسی حکمتِ عملی کا حصہ تھا، یا واقعی انہیں لیک ہونے کا ڈر تھا؟
 
عمران خان کا سیاسی مستقبل:
 
یہ واضح نہیں کہ محسن بیگ کے دعوے کتنے مستند ہیں، لیکن عمران خان کی گرفتاری اور موجودہ حالات نے ان کی سیاسی جماعت اور حمایت یافتہ عوام میں بے چینی پیدا کر رکھی ہے۔ ان کے مستقبل کے فیصلے نہ صرف پاکستان کی سیاست بلکہ عوامی رائے پر بھی گہرے اثرات ڈالیں گے۔