تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت لاہور کے جج نے 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کی جس میں کہا گیا کہ ’سازش کے گواہان کے بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں، پراسکیوشن کے پاس اشتعال انگیزی کے ہدایات کے ثبوت موجود ہیں، انہوں نے اپنی ممکنہ گرفتاری کے حوالے سے ایک سازش تیار کی، گرفتاری کی صورت میں دیگر قیادت ریاستی مشینری کو جام کر دے‘۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ’وکیل نے دلائل دیے کہ وقوع کے وقت بانی پی ٹی آئی گرفتار تھے، پراسیکیوشن کیس ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے گرفتاری سے قبل سازش تیار کی، وکیل بانی پی ٹی آئی کی دلیل میں وزن نہیں، وکیل نے دلائل دیئے کہ مختلف کیسز میں ضمانتیں بعد از گرفتاری ہو چکی ہیں‘۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ’ہر کیس کا فیصلہ اس کیس کے اپنے میرٹس پر ہونا چاہیے، موجودہ کیس سازش یا اشتعال انگیزی پر اکسانے کامعمولی کیس نہیں، پراسکیوشن کا کیس ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ملٹری تنصیبات پر حملوں کی ہدایت کی، عمران خان کی ہدایت پر ناصرف لیڈران بلکہ اوحمایتیوں نے سختی سے عمل کیا، وکیل بانی پی ٹی آئی نے اعتراض اٹھایا کہ مبینہ سازش کی کوئی تاریخ، وقت،جگہ متعین نہیں‘۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ’تمام واقعات میں ملٹری تنصیبات، سرکاری اداروں اور پولیس اہلکاروں پر حملے کیے گئے، بانی پی ٹی آئی کی ضمانتیں خارج کی جاتیں ہیں‘۔