رحیم یار خان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جو بات اپنے لیے پسند کروں گا وہ دوسروں کے لیے بھی پسند کروں گا، اسلام آباد میں جھگڑا ہوا ہے اور مزاحمت بھی کی ہے،حکومت کو تجویز دوں گا کہ وہ اپنے پالیسیوں پر نظرثانی کرے،میں ایک کارکن کے حیثیت سے پی ٹی آئی کو مشورہ دیتاہوں کہ وہ بھی اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے احتجاج بھی کیا، مگر نہ گملا ٹوٹا نہ ہی نقصان ہوا،بڑے بڑے لیڈروں کے پاس جوشناختی کارڈ ہے وہی عام آدمی کے پاس ہے، ہم برابری پر یقین رکھتے ہیں، ہم نے ہمیشہ آزادی صحافت کی بات کی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ دوبارہ الیکشن ہوں اور عوامی حکومت منتخب ہو۔
مدارس کی رجسٹریشن پر بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بیرونی اداروں کے زیر اثر مدارس کی رجسٹریشن نہیں کررہی،مدارس اسلام کی ترجیحات اور تعلیمات کو دنیا کے سامنے رکھتے ہیں، ہم مذاکرات، بات چیت اور دلائل پر یقین رکھتے ہیں، مدارس کے بارے میں معاملات طے ہوگئے تو پھر بھی عمل نہیں کیاجارہا۔
کرم ایجنسی میں جاری کشیدگی سے متعلق مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کرم ایجنسی میں بہت ہی تشویشناک صورت حال ہے، میرے پاس شعیہ، سنی اور مکتبہ فکر کے لوگ آئے ہیں، یہ جنگ 20 سال سے زائد عرصہ سے جارہی ہے، ہم ایک جرگہ تشکیل دینا چاہتے تھے، تاکہ مسئلہ کا حل نکلے، ملک میں امن وامان کے لیے سب قدم اٹھانا چاہتے ہیں، ہم نے امن وامان کے لیے کام شروع کردیا تھا مگر ماحول نہیں بنا۔