بشریٰ بی بی حبسِ بے جا میں، رابطہ منقطع: بہن کا بڑا دعویٰ
Bushra Bibi is not being contacted, Ali Amin's team has kept her in detention, sister's accusation
اسلام آباد:(ویب ڈیسک)سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بہن مریم ریاض وٹو نے ایک اہم بیان دیا ہے، جس میں انہوں نے اپنی بہن کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
 
مریم کا کہنا ہے کہ ان کا بشریٰ بی بی سے کوئی رابطہ نہیں ہو رہا اور انہیں نہیں معلوم کہ وہ اس وقت کہاں ہیں۔
 
 انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ بشریٰ بی بی خیبرپختونخوا حکومت کی ٹیم کے "حبسِ بے جا" میں ہیں۔
 
نجی چینل پر گفتگو میں اہم انکشافات:
 
نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے مریم وٹو نے بتایا کہ انہیں بشریٰ بی بی کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی جا رہیں۔ 
 
انہوں نے کہا کہ کئی گھنٹوں تک یہ واضح نہیں تھا کہ بشریٰ بی بی کہاں ہیں۔ پہلے بتایا گیا کہ وہ خیبرپختونخوا چلی گئی ہیں، لیکن مریم نے اس پر شک ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی کا اس طرح اچانک نکل جانا ناقابلِ یقین ہے کیونکہ وہ ڈی چوک پر قیام کرنا چاہتی تھیں۔
 
خیریت دریافت کرنے کی ناکام کوشش:
 
مریم وٹو نے مزید بتایا کہ انہوں نے پوری رات جاگتے ہوئے مختلف افراد کو کالز کیں تاکہ بشریٰ بی بی کی خیریت دریافت کی جا سکے، لیکن کوئی جواب نہ ملا۔
 
 انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت کے افراد سے درخواست کی کہ اگر بشریٰ بی بی محفوظ ہیں تو ان سے رابطہ کروایا جائے، لیکن اس کا بھی کوئی نتیجہ نہ نکلا۔
 
مختصر رابطہ اور انکشافات:
 
مریم وٹو کا کہنا ہے کہ بدھ کی دوپہر کے قریب ان کا بشریٰ بی بی سے مختصر رابطہ ہوا۔ اس دوران انہوں نے سب سے پہلے بشریٰ بی بی سے پوچھا کہ کیا وہ اپنی مرضی سے خیبرپختونخوا گئی ہیں؟ بشریٰ بی بی نے جواب دیا کہ ایسا نہیں ہے۔
 
 انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کے دوران انہیں وہاں سے نکالا گیا اور پھر ان کی گاڑی کا ٹائر بھی پنکچر ہو گیا۔ بشریٰ بی بی نے مزید کہا کہ انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ اس وقت کہاں ہیں۔
 
حبس بے جا یا حفاظتی اقدامات؟
 
اینکر کی جانب سے سوال پر کہ کیا بشریٰ بی بی علی امین گنڈا پور کی قیدی ہیں؟ مریم وٹو نے جواب دیا کہ وہ اس حد تک نہیں کہہ سکتیں، لیکن بشریٰ بی بی کو "حبس بے جا" میں رکھا گیا ہے۔ 
 
مریم نے یہ بھی کہا کہ اگر سکیورٹی کے پیشِ نظر بشریٰ بی بی کو کہیں منتقل کیا گیا تھا تو خاندان کو کم از کم مطلع کیا جانا چاہیے تھا۔
 
علی امین گنڈا پور سے رابطے کی ناکامی:
 
مریم وٹو نے انکشاف کیا کہ انہوں نے بشریٰ بی بی کے بارے میں جاننے کے لیے علی امین گنڈا پور کو متعدد بار کالز کیں، لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
 
 خیبرپختونخوا حکومت اور تحریک انصاف کی قیادت نے بھی اس معاملے میں کسی قسم کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ مریم نے اس معاملے پر قانونی ماہر سلمان اکرم راجا سے مشورہ لینے اور عمران خان کو آگاہ کرنے کا بھی ارادہ ظاہر کیا۔
 
ویڈیو کے ذریعے بشریٰ بی بی کی نقل و حرکت کی تفصیلات:
 
ذرائع کے مطابق، بشریٰ بی بی کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اسلام آباد کے آپریشن کے بعد اپنی گاڑی سے نکل کر علی امین گنڈا پور کی گاڑی میں سوار ہو رہی ہیں۔ یہ واقعہ جناح ایونیو کے قریب پیش آیا، جہاں بشریٰ بی بی رات 11 بج کر 57 منٹ پر اپنی گاڑی سے منتقل ہوئیں۔
 
خیبرپختونخوا روانگی کا راستہ:
 
مزید تفصیلات کے مطابق، علی امین گنڈا پور اور ان کی سکیورٹی ٹیم بشریٰ بی بی کو مارگلہ روڈ کے راستے پیر سوہاوہ لے گئے اور پھر وہاں سے خیبرپختونخوا روانہ ہوئے۔ تاہم، اس بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کی گئیں کہ بشریٰ بی بی کو کس مقام پر رکھا گیا ہے۔
 
خاندان کی بے خبری پر سوالیہ نشان:
 
مریم وٹو نے اس معاملے پر شدید ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حفاظتی وجوہات کی بنا پر بشریٰ بی بی کو منتقل کیا گیا تھا تو ان کے خاندان کو کیوں اندھیرے میں رکھا گیا؟
 
 انہوں نے حکومت اور پارٹی قیادت سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کی وضاحت کی جائے اور بشریٰ بی بی کی موجودہ حالت اور مقام کے بارے میں بتایا جائے۔
 
یہ معاملہ کئی سوالات کو جنم دیتا ہے اور اس پر مزید پیش رفت آنے والے دنوں میں سامنے آ سکتی ہے۔ 
 
بشریٰ بی بی کے حوالے سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال نے نہ صرف ان کے خاندان بلکہ عوام میں بھی تشویش پیدا کر دی ہے۔