17 فروری 2024 سے ملک کے مختلف علاقوں میں ایکس تک عوام کی رسائی معطل کر دی گئی تھی تاہم اب یہ سروس بحال ہوگئی ہے، یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی لیڈر شپ اور کارکنان اسلام آباد کے ڈی چوک میں سابق وزیراعظم و بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔
اس احتجاج کے دوران سوشل میڈیا پر عمران اور پی ٹی آئی کی سپورٹ سمیت دیگر موضوعات ٹرینڈ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ایکس کی دوبارہ بحالی کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔
میڈیا رپورٹرز اور صارفین نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہیں اپنے سمارٹ فونز پر ایکس تک رسائی حاصل ہوگئی ہے۔ تاہم کچھ صارفین کو اس کے براؤزر ورژن تک رسائی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر کئی افراد نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ وی پی این کے بغیر ایکس استعمال کر رہے ہیں جبکہ کچھ نے کہا کہ انسٹاگرام تک رسائی پر پابندی برقرار ہے۔
ایکس کی بندش 8 فروری 2024 کو پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کے ایک ہفتے بعد شروع ہوئی تھی۔ ان انتخابات میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے اکثریتی نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی لیکن مسلم لیگ ن نے اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت قائم کی۔
حکومتی وزیروں کا کہنا ہے کہ ایکس پر پابندی نگراں حکومت کی جانب سے لگائی گئی تھی تاکہ ملک میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھی جا سکے۔
18 اپریل 2024 کو ایکس کے گلوبل گورنمنٹ افئیرز نے اپنی ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ ہم پاکستانی حکومت کے ساتھ ان کے تحفظات کو سمجھنے کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔ تاہم اس بندش کے بعد اب سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے ایکس کی دوبارہ بحالی پر خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ساؤتھ ایشیا انڈیکس نے بھی ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ٹویٹر سروسز مہینوں کی پابندی کے بعد فی الحال پاکستان میں کام کر رہی ہیں۔ اس کے بعد سے بہت سے صارفین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ ایکس کو معمول کے مطابق استعمال کر رہے ہیں، اور یہ سروس پاکستان میں دوبارہ فعال ہو چکی ہے۔