پاکستان میں پہلی بار ہوائی جہاز کی بذریعہ سڑک منتقلی

October, 31 2024
کراچی:(ویب ڈیسک)پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک ناکارہ ہوائی جہاز کو سڑک کے ذریعے کراچی سے حیدرآباد منتقل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ایک دلچسپ اور حیرت انگیز منظر بن گیا ہے۔
یہ بوئنگ 737 طیارہ، جو اب اپنی پروازوں کے قابل نہیں رہا، ایک بڑے ٹریلر پر لاد کر کراچی سے حیدرآباد کے لیے روانہ کیا گیا ہے۔
اس منفرد منتقلی کے لیے ایک نجی ٹرانسپورٹ کمپنی کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، جو طیارے کو محفوظ طریقے سے مقررہ مقام تک پہنچائے گی۔
طیارے کی منتقلی کا مقصد اور استعمال:
پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کے مطابق، اس طیارے کو تربیتی مقاصد کے لیے حیدرآباد منتقل کیا جا رہا ہے، جہاں اسے حیدرآباد ایئرپورٹ پر قائم اتھارٹی کے ٹریننگ سینٹر میں استعمال کیا جائے گا۔
طیارے کو ڈس مینٹل کرکے مختلف حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے تاکہ منتقلی میں آسانی ہو۔ اس کے پر، انجن، اور پہیے علیحدہ کر دیے گئے ہیں، جس سے ٹریلر پر اس کی منتقلی مزید محفوظ ہو گئی ہے۔
ٹریننگ سینٹر میں طیارے کا کردار:
حیدرآباد ٹریننگ سینٹر میں پہنچنے کے بعد، اس طیارے کو فائرفائٹنگ اور ایمرجنسی ریسپانس کی تربیت کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
اس طرح کے ناکارہ طیارے ایئرپورٹ عملے اور دیگر ٹرینیوں کے لیے تربیتی میدان فراہم کرتے ہیں، جہاں انہیں مختلف ہنگامی حالات سے نمٹنے کی عملی مشق دی جاتی ہے۔
اس طیارے کے ذریعے ٹریننگ سے حیدرآباد میں ایئرپورٹ کے عملے کی مہارت میں اضافہ ہوگا۔
گذشتہ ماہ سعودی عرب میں طیارے کی سڑک کے ذریعے منتقلی:
اس سے پہلے اسی نوعیت کا عمل سعودی عرب میں بھی دیکھنے میں آیا، جب تین بوئنگ 777 طیاروں کو جدہ سے سعودی دارالحکومت ریاض منتقل کیا گیا۔
اس طیارے کی منتقلی کا فاصلہ ایک ہزار کلومیٹر تھا اور اسے 12 دنوں میں طے کیا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس پیچیدہ منتقلی کے لیے پاکستانی ڈرائیورز کی خدمات حاصل کی گئی تھیں، جو کہ اس نوعیت کے طویل اور مشکل سفر کے ماہر ہیں۔
پاکستان میں انوکھے اور بڑے منصوبوں کی طرف قدم:
پاکستان میں طیارے کی سڑک کے ذریعے منتقلی کا یہ عمل ایوی ایشن اور ٹرانسپورٹ کی دنیا میں ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے، جو پاکستانی شہریوں کے لیے ایک منفرد تجربہ ہے۔
یہ اقدام مستقبل میں اس قسم کے بڑے منصوبوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور پاکستان میں ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کی ترقی کے امکانات کو بھی اجاگر کرتا ہے۔