
حکام کے مطابق دسمبر اور جنوری کے 2 مہینوں میں جو ملکی صنعت گیس سے بجلی پیدا کرکے کام کرتی ہیں اس کو بھی گیس کی فراہمی بند رہے گی، اس طرح چاروں صوبوں میں وہ انڈسٹریز جو گیس سے بجلی پیدا کر رہی ہیں یا کیپٹو پاور سٹیشنز اپنے کارخانوں میں لگائے ہوئے ہیں، ان کے لیے بھی گیس کی فراہمی روکی جائے گی، انڈسٹریز کو بجلی کی فراہمی کے لیے بجلی کمپنیوں پر انحصار کرنا پڑے گا۔
گیس لوڈمینجمنٹ کا پس منظر
وزارت پیٹرولیم کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ گھریلو صارفین کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے تاکہ انہیں سردیوں کے دوران گیس کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے، دسمبر 2024 سے جنوری 2025 تک سوئی ناردرن گیس کمپنی لمیٹڈ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سی این جی سٹیشنز بند رکھنے کے احکامات جاری کرے اور ان کے گیس کنکشن منقطع کرے۔
اثرات
یہ فیصلہ عوامی زندگی پر کئی اثرات مرتب کر سکتا ہے خاص طور پر وہ لوگ جو سی این جی گاڑیوں کا استعمال کرتے ہیں یا انڈسٹریز جو گیس پر انحصار کرتی ہیں، اگرچہ یہ اقدام گھریلو صارفین کی سہولت کے لیے ہے لیکن اس کے نتیجے میں صارفین کو گیس کی کمی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
ممکنہ حل
حکام کا کہنا ہے کہ وزارت توانائی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ گیس کی دیگر فراہمی کے ذرائع جیسے کہ بجلی کو بھی بڑھایا جائے تاکہ صارفین کو کسی بھی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
واضح رہے کہ یہ فیصلہ حکومت کی جانب سے سردیوں میں توانائی کے مسائل کے حل کے لیے ایک اہم قدم ہے، امید کی جا رہی ہے کہ یہ صارفین کی ضروریات کو پورا کرے گا۔