تفصیلات کے مطابق فیصل کریم کنڈی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون سازی تو پارلیمنٹ کا اختیارہے،آئینی ترامیم میں عجلت نہیں ہونی چاہئے تھی،بلکہ آئینی ترامیم کرتے وقت حکومتی اتحادیوں کو آن بورڈ لینا چاہئے تھا۔
گورنر کے پی کے نے کہا کہ مسائل کو بیٹھ کر اور بات چیت سے حل کیاا جاتا ہے،آئینی عدالتوں کا قیام چارٹر آف ڈیموکریسی میں بھی موجود تھا، آئینی ترامیم پر مولانا فضل الرحمان صاحب کو بھی وقت دینا چاہئے۔
انہوں نے اپنے عہدے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ گورنر کاعہدہ تو پاکستان پیپلز پارٹی کی امانت ہے،پارٹی جب کہے گی واپس کردوں گا،اگرمیرے استعفے سے کسی کو فائدہ ہورہا ہے تو میں اس کیلئے بھی تیار ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم کہتے ہیں جمہوریت بہترین انتقام ہے،پاکستان تحریک انصاف والے کیسے مولانا فضل الرحمان کے پیچھے نمازیں پڑھتے ہیں،پی ٹی آئی والے مولانا کی گلی میں کھڑے ہوتے ہیں ،تاکہ مولانا کی مس کال آئے اور ہم فوراً پہنچیں، ،پی ٹی آئی والے مولانا فضل الرحمان صاحب کو مسیحا سمجھتے ہیں،ہم نے ہمیشہ اخلاقیات کے دائرے میں رہ کر شرافت کی سیاست کی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کو پاکستاان تحریک انصاف کو جلسے کی بالکل بھی اجازت نہیں دینی چاہئے، نااہلی اور کوتاہیوں کی وجہ سے ہمارے صوبے میں بدامنی پھیل چکی ہے۔