مولانا فضل الرحمان کا نئے انتخابات کا مطالبہ
Maulana Fazlur Rehman's demand for new elections
ملتان:(ویب ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا ہے کہ ان کی جماعت موجودہ حکومت کو تسلیم نہیں کرتی اور وہ فوری طور پر نئے انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے۔
 
 پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ جے یو آئی پارلیمان میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی، لیکن حکومت کے فیصلوں کے خلاف آواز بلند کرتی رہے گی۔
 
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے ساتھ مشاورت جاری ہے اور دونوں جماعتیں اپنے اپنے مسودے تیار کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اتفاق رائے کے ذریعے آئینی اصلاحات کی جائیں۔
 
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی سیاسی صورتحال بہت گھمبیر ہو چکی ہے اور کچھ فیصلے بغیر کسی ڈرافٹ کے کیے جا رہے ہیں، جو کہ نامناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کا مقصد شخصیات کے بجائے اداروں میں اصلاحات کا نفاذ ہے۔
 
مولانافضل الرحمان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جب سے اسٹیبلشمنٹ نے طاقتور بننے کی کوشش کی، ملک کی صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔ انہوں نے کسی بھی ادارے کے خلاف کارروائی کی حمایت نہ کرنے کا عہد کیا۔
 
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مجوزہ آئینی ترمیم کا مقصد صرف حکومت کو تحفظ دینا تھا، جبکہ ان کی جماعت بنیادی حقوق کے تحفظ کی ضامن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی تجویز کو مسترد کر دیا گیا جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتی تھی۔
 
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان کا تحریک انصاف کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں، مگر مختلف مسائل پر بات چیت ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا موقف عوامی سطح پر مسترد ہو رہا ہے، جبکہ ان کی جماعت کے مؤقف کو پذیرائی مل رہی ہے۔
 
فضل الرحمان نے بلوچستان میں لاپتا افراد کی بازیابی کی ضرورت پر بھی زور دیا، اور کہا کہ ان کے خاندانوں کے لیے یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر افغان اہلکار قومی ترانے کے احترام میں کھڑے نہیں ہوئے تو اس میں کوئی بڑی بات نہیں ہے۔