لاہور میں خواتین کے قتل کی وارداتوں میں خطرناک اضافہ
An alarming increase in the murders of women in Lahore
لاہور:(سنو نیوز) شہرِ لاہور میں خواتین کے قتل کی وارداتوں میں خوفناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
 
 جہاں مختلف وجوہات کی بنا پر گذشتہ آٹھ ماہ کے دوران 88 خواتین کو سفاکی سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق ان واقعات میں بیشتر خواتین کو اغواء کے بعد قتل کر کے لاشیں ویران علاقوں یا نالوں میں پھینک دی گئیں۔
 
ذرائع کے مطابق قتل کی ان وارداتوں کے پیچھے وجوہات میں بدچلنی کا شبہ، غیرت کے نام پر قتل، عشق میں ناکامی اور بدتمیزی کے الزامات شامل ہیں۔ خواتین کو گولیاں مارنے، آگ لگا کر جھلسانے یا چھریوں کے وار سے بے دردی سے قتل کیا گیا۔
 
ڈویژن کے لحاظ سے قتل کی تفصیلات:
 
پولیس ریکارڈ کے مطابق لاہور کے مختلف ڈویژنوں میں خواتین کے قتل کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ سب سے زیادہ قتل کی وارداتیں کینٹ ڈویژن میں رپورٹ ہوئیں، جہاں 29 خواتین کو بے رحمی سے قتل کیا گیا۔ سٹی ڈویژن دوسرے نمبر پر رہا، جہاں 18 خواتین کو زندگی سے محروم کیا گیا۔ صدر ڈویژن میں 16، ماڈل ٹاؤن میں 12، اقبال ٹاؤن میں 11 اور سول لائن میں 3 خواتین کو سفاکانہ انداز میں قتل کر دیا گیا۔
 
سزا سے بچنے کے حربے اور نظام انصاف کی خامیاں:
 
ماہرین کے مطابق ان وارداتوں میں اضافہ کی ایک بڑی وجہ مجرموں کو سزائیں نہ ملنا ہے۔ ملزمان عدالتوں اور تفتیشی افسران کے سامنے غیرت یا بدچلنی کا الزام لگا کر مختلف قانونی راستے تلاش کر لیتے ہیں، جبکہ بعض اوقات رشوت کے ذریعے تفتیشی افسران سے ملزمان کو بچنے کے فارمولے بتا دیے جاتے ہیں۔
 
اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ خواتین کے تحفظ کے لیے مؤثر حکمت عملی تیار کی جائے اور قاتلوں کو سخت سزائیں دلوانے کے لیے عدالتی اور تفتیشی عمل میں بہتری لائی جائے تاکہ خواتین کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔