پی ٹی آئی جلسہ کیلئے درخواست پر آج ہی فیصلہ کرنے کا حکم
Lahore High Court
لاہور: (سنو نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر لاہور کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جلسہ کے لئے درخواست پر آج شام 5 بجے تک فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

 جسٹس فاروق حیدر کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو لاہور میں جلسے سے اجازت سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔ جسٹس فاروق حیدر نے استفسار کیا کہ کمرہ عدالت میں تھوڑی جگہ بنائیں تاکہ فریقین کی حاضری لگا سکیں، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نہیں آئے۔

سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اسلام آباد ہیں، عالیہ حمزہ نے جلسے کی اجازت کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع ہی نہیں کیا۔ سرکاری وکیل نے پی ٹی آئی کی جلسے سے متعلق درخواست ناقابل سماعت قرار دیکر مسترد کرنے کی استدعا کر دی۔

 جسٹس علی ضیاء باجوہ نے سوال کیا کہ یہ بتائیے کہ عالیہ حمزہ کیا پارٹی کی کوئی عہدے دار ہیں۔ وکیل اشتیاق چوہدری نے کہا کہ عالیہ حمزہ نے پی ٹی آئی کی سی ای سی کی رکن ہیں۔ جسٹس طارق ندیم نے کہا کہ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ عالیہ حمزہ نے جلسے کے لیے کوئی درخواست نہیں دی، قانون کے مطابق درخواست دینا ضروری ہے۔

جسٹس فاروق حیدر نے اسفتسار کیا کہ ڈپٹی کمشنر کہاں ہیں آگے آئیے، کیا عالیہ حمزہ نے جلسے کے لیے کوئی درخواست دی۔ ڈپٹی کمشنر نے جواب دیا کہ عالیہ حمزہ نے جلسے کےلیے کوئی درخواست نہیں دی۔ جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ آپ کے سیکرٹری جنرل نے تو 22 ستمبر کو جلسے کی اجازت مانگی ہے، کیا کہیں آپ نے 21 ستمبر کو جلسے کی اجازت مانگی ہے، عالیہ حمزہ ہے کہاں۔ وکیل اشتیاق چوہدری نے کہا کہ وہ اس وقت بھی ہاؤس اریسٹ کی کیفیت میں ہیں۔

جسٹس فاروق حیدر نے ہدایت کی کہ آپ ابھی جلسے کی اجازت کے لیے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دیں، ہم پندرہ منٹ میں دوبارہ آئیں گے آپ ہمارے سامنے درخواست دیں، ڈپٹی کمشنر آج ہی درخواست پر فیصلہ کرینگے۔

وقفہ سماعت کے بعد جسٹس طارق ندیم نے کہا کہ چیف سیکرٹری صاحب کو آگے بلائیں، یہ دیکھیے یہ ملک ہے تو سب ہیں، آج جو اقتدار میں ہیں ماضی میں وہ حزب اختلاف میں تھے، آپ اس وقت بھی سروس کی تھے آج بھی سروس ہیں، ہر پندرہ بیس دن بعد اس طرح کی کوئی رٹ دائر ہوجاتی ہے، کیا یہ بہتر نہ ہوگا ہم ہر ضلع میں جلسے کے لیے ایک جگہ مختص کر دیں، اب دیکھیں سارا کا سارا سسٹم چوک ہوا پڑا ہے۔

جسٹس طارق ندیم نے ریمارکس دیئے کہ تمام افسران یہاں موجود ہیں، لاہور بڑا شہر ہے یہاں جلسے کےل یے دو تین جگہ مختص کر دیں، یہاں صورتحال یہ ہے کہ آگے جلسہ ہو رہا ہوتا ہے پپچھے جنازے رکے ہوتے ہیں، حکومتیں تو آتی جاتیں رہیں ہیں، کوئی ایسا کام کر جائیں جس سے آپ لوگ کو یاد رکھیں، آج یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ جلسے کی اجازت نہیں مل رہی۔

جسٹس طارق ندیم نے کہا کہ دنیا کہاں سے کہاں نکل گئی، ہم آج بھی یہاں پھنسے ہیں، بولنے کی آزادی نہیں ہے، جلسے کی اجازت نہیں ہے، آئی جی آپ آگے آئیے، آئی جی صاحب ہم آپ سے یہ توقع نہیں کرتے کہ لوگوں کو غیر قانونی ہراساں کیا جائے۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہماری طرف سے کوئی ہراسمنٹ نہیں کی جا رہی۔ جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ جھوٹ مت بولیے، میرے گھر کے باہر ایک ہفتے سے پولیس کھڑی ہے۔ جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ درخواست گزار کے وکیل نے عدالتی حکم پر ابھی ہاتھ سے لکھی درخواست ڈپٹی کمشنر کو دی، ڈپٹی کمشنر شام پانچ بجے تک جلسے کی اجازت سے متعلق درخواست پر فیصلہ کریں۔ لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کا جلسہ رکوانے سے متعلق درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔