ڈاکٹر ذاکر نائیک کا پاکستان آنے کا منصوبہ
Renowned Islamic scholar and preacher, Dr. Zakir Naik
کوالالمپور:(ویب ڈیسک) معروف اسلامی اسکالر اور مبلغ، ڈاکٹر ذاکر نائیک نے انکشاف کیا ہے کہ وہ پاکستان کا دورہ کرنے کی دوبارہ منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
 
 ان کا کہنا ہے کہ بھارت واپس جانا ان کے لیے ممکن نہیں، کیونکہ بھارتی حکومت نے انہیں بے بنیاد الزامات کے تحت نشانہ بنایا ہوا ہے۔
 
ایک پاکستانی یوٹیوبر کو دیے گئے حالیہ انٹرویو میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اپنی زندگی کے اہم مراحل، دعوتی مشن، اور بھارت میں اپنے خلاف اٹھائے گئے الزامات پر تفصیل سے بات کی۔ 
 
انہوں نے کہا کہ بھارت میں ان کے خلاف کئی جھوٹے الزامات عائد کیے گئے، لیکن ابھی تک کوئی بھی الزام ثابت نہیں ہوا۔
 
بھارت واپس جانے کی مشکلات:
 
ڈاکٹر ذاکر نائیک سے جب بھارت واپس جانے کے امکان کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے صاف جواب دیا کہ ان کے لیے بھارت واپس جانا مشکل نہیں، لیکن وہاں سے باہر نکلنا ناممکن ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت ان پر دہشت گردی جیسے الزامات لگاتی ہے، جنہیں وہ سراسر بے بنیاد قرار دیتے ہیں۔
 
نریندر مودی سے رابطہ اور کشمیر کا معاملہ:
 
انٹرویو کے دوران ڈاکٹر ذاکر نائیک نے ایک چونکا دینے والا انکشاف بھی کیا کہ نریندر مودی کی حکومت نے ان سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کی حمایت مانگی تھی۔ 
 
انہوں نے کہا کہ مودی کے ایک نمائندے نے ان سے ملائیشیا میں ملاقات کی اور بتایا کہ اسے براہ راست نریندر مودی اور امیت شاہ نے بھیجا ہے تاکہ دونوں کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کیا جا سکے۔
 
 تاہم، ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کشمیر کے معاملے پر بھارتی حکومت کی حمایت سے انکار کردیا۔
 
پاکستان کا دورہ اور دعوتی مشن:
 
ڈاکٹر ذاکر نائیک سے پاکستان نہ آنے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ پاکستان جانا ان کے لیے ایک ممکنہ آپشن تھا، لیکن انہوں نے دعوتی کام کی سلامتی کو ترجیح دی۔
 
 ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ پاکستان چلے جاتے تو بھارتی حکومت ان پر الزام لگا سکتی تھی کہ وہ پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں، جس سے ان کے مشن کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔
 
پاکستان کا دورہ کیوں ملتوی ہوا؟
 
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ 2019 ء میں انہیں اندازہ ہو گیا تھا کہ بھارت واپس جانا ممکن نہیں، اس لیے انہوں نے 2020 ءمیں پاکستان کے دورے کی منصوبہ بندی کی۔ تاہم، عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے یہ دورہ ملتوی ہو گیا۔
 
 انہوں نے مزید کہا کہ اب وہ دوبارہ پاکستان کے دورے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، جس کا مقصد اپنی دعوتی سرگرمیوں کو مزید آگے بڑھانا ہے۔
 
ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا ہے کہ ان کی اولین ترجیح ان کے دعوتی مشن کی حفاظت ہے اور اسی بنیاد پر وہ اہم فیصلے لیتے ہیں۔