"میر ہزار خان مری - مزاحمت سے مفاہمت تک" کی داستان
September, 19 2024
اسلام آباد:(سنو نیوز) بلوچستان کے ممتاز سیاسی رہنما میر ہزار خان مری کی زندگی پر مبنی کتاب "میر ہزار خان مری: مزاحمت سے مفاہمت تک" کی تقریب رونمائی جمعرات کو پاک چائنا سینٹر میں منعقد ہوئی۔
اس تقریب میں گورنر بلوچستان، وزیر اعلیٰ بلوچستان، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال سمیت ملک کی اہم سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔
کتاب کے مصنف معروف کالم نویس اور کہانی کار عمار مسعود ہیں، جب کہ اس پر تحقیق خالد فرید نے کی ہے۔
کتاب بلوچستان کی سیاسی تاریخ اور میر ہزار خان مری کی زندگی میں آنے والے اہم تغیرات کا احاطہ کرتی ہے۔ ان کی زندگی میں ریاست سے مزاحمت اور پھر مفاہمت تک کا سفر بلوچستان کی سیاست کے پس منظر میں بیان کیا گیا ہے۔
میر ہزار خان مری: مزاحمت سے مفاہمت کا سفر
میر ہزار خان مری ایک عرصے تک ریاست کے خلاف مزاحمت کرتے رہے اور آئین کو تسلیم کرنے سے انکار کیا۔ روس کی جارحیت سے متاثر ہو کر مری قبیلے کے لوگ افغانستان چلے گئے اور بیس سال تک پاکستان کے خلاف مسلح کارروائیوں میں ملوث رہے۔ تاہم، روس کے زوال کے بعد یہ لوگ بے یار و مددگار رہ گئے۔ بے نظیر بھٹو کی حکومت نے ان کے لیے عام معافی کا اعلان کیا، جس کے بعد وہ وطن واپس آئے اور احساس ہوا کہ ان کی جدوجہد بے سود رہی۔
واپسی کے بعد، میر ہزار خان مری نے ریاست سے مفاہمت کا سفر شروع کیا اور بلوچستان کی ترقی کے لیے کام کیا۔ کتاب میں ان کی سیاسی جدوجہد، ریاست کے ساتھ تعلقات میں تبدیلی اور ان کے خاندان کے فوج سے جڑنے کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جہاں ان کے پوتے آج فوج میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔
کتاب کا پیغام: نوجوانوں کو گمراہی سے بچنے کی تلقین
کتاب کی رونمائی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے مصنف عمار مسعود نے کہا کہ یہ کتاب آج کے نوجوان بلوچوں کے لیے ایک اہم درس ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی بیرونی طاقتیں نوجوانوں کو گمراہ کرنے میں مصروف ہیں اور انہیں اس سازش سے نکلنا ہوگا۔ عمار مسعود نے زور دیا کہ حکومت کو بھی اس کتاب کا پیغام ہر گھر تک پہنچانے کی کوشش کرنی چاہیے اور اس پر فلمیں اور ترانے بھی بننے چاہئیں تاکہ اس کی لازوال داستان زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ سکے۔
بلوچستان: مزاحمت سے مفاہمت کا دور:
کتاب میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ بلوچستان کئی دہائیوں سے بیرونی سازشوں کا شکار رہا ہے، جس میں نہ سازش کرنے والوں کو کچھ حاصل ہوا اور نہ ہی بلوچستان کا کوئی فائدہ ہوا۔ بلوچ سرداری نظام کی بقا ہمیشہ ریاست کے ساتھ ٹکراؤ میں رہی، لیکن اس کا نتیجہ بلوچ عوام کے نقصان کی صورت میں ہی نکلا۔
میر ہزار خان مری کی زندگی کا پیغام یہ ہے کہ ریاست کے آئین کو تسلیم کیے بغیر ترقی اور امن ممکن نہیں۔ ان کی زندگی اس بات کی گواہی ہے کہ ریاست کے ساتھ مفاہمت کا راستہ ہی دیرپا ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہے۔
ضرور پڑھیں
گرین لینڈ میں کون سا خزانہ چھپا ہوا ، جس پر ٹرمپ کی نظر ہے؟
January, 14 2025
تاریخ کے 50 عظیم ترین کھلاڑیوں کی فہرست جاری، ایک پاکستانی بھی شامل
January, 12 2025
ٹیکنالوجی کا شاہکار، بجلی کے بغیر چلنے والا ٹی وی ایجاد
January, 12 2025
اوورسیز پاکستانی کی شادی میں خصوصی کنٹینر کا اہتمام، نوٹوں کی برسات
January, 12 2025