آئینی ترامیم کا مقصد عدلیہ کو کمزور کرنا ہے: عمران خان
PTI founder Imran Khan is sitting with his head bowed.
راولپنڈی:(سنو نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو تباہ کرنا جمہوریت کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔
 
 اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو ختم کرنے سے قوم کی آزادی بھی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جب آزادی چھن جاتی ہے تو لوگ غلام بن جاتے ہیں۔
 
آئینی عدالت کے قیام کا پس منظر:
 
ایک صحافی نے بانی پی ٹی آئی سے سوال کیا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کے قیام پر ان کے دستخط موجود تھے۔ اس پر بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ ہر چیز کا ایک تناظر ہوتا ہے، اور اس وقت آئینی ترامیم کا مقصد عدلیہ کو کمزور کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ترامیم کا واحد مقصد قاضی فائز عیسیٰ کو فائدہ پہنچانا ہے، تاکہ انہیں سپریم کورٹ سے ہٹا کر آئینی عدالت میں بٹھایا جا سکے۔
 
حکومت پر سخت تنقید:
 
پی ٹی آئی کے بانی نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ آئینی ترامیم رات کے اندھیرے میں کی جا رہی ہیں، اور اس کا مقصد سپریم کورٹ کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کے مینڈیٹ کے بغیر ملک میں ریفارمز نہیں کر سکتی اور یہ ترامیم جمہوری اصولوں کے خلاف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سرمایہ کاری کا ماحول خراب ہو چکا ہے، جس کے باعث پاکستانی کمپنیاں اور ڈاکٹر ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
 
نیب اور این آر او ٹو:
 
اپنی سابقہ حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ان کے دور میں نیب نے 480 ارب روپے ریکور کیے تھے اور مزید 1100 ارب روپے جمع ہونے تھے، لیکن موجودہ حکومت نے این آر او ٹو دے کر ان کیسز کو ختم کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب اب صرف انتقام کا ادارہ بن کر رہ گیا ہے۔
 
قوم کو جیل جانے سے نہ گھبرانے کا پیغام:
 
پی ٹی آئی کے بانی نے کہا کہ وہ پندرہ ماہ سے جیل میں ہیں اور مزید جیل میں رہنے کو بھی تیار ہیں۔ انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ اپنے حقوق کے لیے باہر نکلیں اور جیل جانے سے نہ گھبرائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 21 ستمبر کو ہونے والا جلسہ ان کے لیے "ڈو آر ڈائی" کی حیثیت رکھتا ہے اور پی ٹی آئی ہر صورت میں عوام کے ساتھ نکلے گی۔
 
فارن منسٹری کا احتجاج اور دیگر سوالات پر ردعمل:
 
جب ایک صحافی نے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کی سیرت کانفرنس میں افغان سفارتکاروں کی قومی ترانے کے دوران عدم احترام پر سوال کیا تو بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں، ملک میں اس سے زیادہ اہم مسائل چل رہے ہیں۔
 
ایک اور سوال کے جواب میں، جس میں مولانا فضل الرحمان کی حکومت کی آئینی ترمیم کے خلاف مخالفت کا ذکر تھا، انہوں نے کہا کہ صحافی انہیں کسی خاص بیان دینے کے لیے ٹریپ کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ سیاست میں 28 سال گزار چکے ہیں اور ایسی باتوں کو سمجھتے ہیں۔
 
جمہوریت اخلاقی قوت سے چلتی ہے، نہیں کہ غلام بنا کر:
 
اپنی گفتگو کے اختتام پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جمہوریت ڈنڈے یا غلامی کے زور پر نہیں چلتی بلکہ اخلاقی قوت پر قائم رہتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سپریم کورٹ پاکستان کا آخری ادارہ ہے جس سے لوگوں کو توقعات ہیں، اور اگر اسے تباہ کیا گیا تو پاکستان بنانا ریپبلک بن جائے گا۔