پارلیمنٹ سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری ، عدالت کا شدید ردعمل
Islamabad High Court Chief Justice Amir Farooq's photo
اسلام آباد:(سنو نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری اور جسمانی ریمانڈ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران اہم ریمارکس دیے ہیں۔
 
 
چیف جسٹس نے پارلیمنٹ کے اندر سے اراکین اسمبلی کو گرفتار کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہے، اور اس کے وقار کو مجروح نہیں کیا جانا چاہیے۔
 
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا کہ یہ کیا طریقہ کار اپنایا جا رہا ہے۔
 
 انہوں نے کہا کہ پہلے اسی طرح کے اقدامات اس ہائی کورٹ میں کیے گئے، اور اب پارلیمنٹ میں بھی یہی کام دہرایا گیا۔
 
 انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کے وقار کو نقصان پہنچانا ناقابل قبول ہے، اور اسپیکر قومی اسمبلی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
 
پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے پی ٹی آئی جلسے میں ریاست مخالف تقاریر کا حوالہ دیتے ہوئے گرفتاریاں دفاع کرنے کی کوشش کی، لیکن عدالت نے ان کے دلائل کو رد کرتے ہوئے کہا کہ فیئر ٹرائل ہر ملزم کا بنیادی حق ہے، چاہے اس نے کتنا ہی سنگین جرم کیوں نہ کیا ہو۔
 
جسٹس ثمن رفعت نے بھی اہم سوالات اٹھائے، انہوں نے استفسار کیا کہ اس مقدمے میں ملوث پولیس افسران کی ٹریننگ اور صلاحیتوں کی کوئی جانچ پڑتال ہوئی یا نہیں؟
 
اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے پارلیمنٹ ہاؤس سے گرفتار پی ٹی آئی اراکین کے آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔
 
چیف جسٹس عامر فاروق نے ایف آئی آر پر بھی دلچسپ تبصرہ کیا، کہا کہ ایف آئی آر لکھنے والا شخص مزاحیہ صلاحیتوں کا حامل ہے، اور اس معاملے پر پوری فلم بنائی جا سکتی ہے۔