وفاقی حکومت کی انٹراکورٹ اپیل منظور، نیب ترامیم بحال
e Supreme Court of Pakistan
اسلام آباد: (سنو نیوز) سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی انٹراکورٹ اپیل منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم بحال کر دیں۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے نیب ترامیم کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے اکثریتی رائے سے اتفاق کیا۔ فیصلہ پانچ صفر سے متفقہ ہے لیکن جسٹس اطہر من اللہ نے حکومتی اپیل کو مسترد کر کے پرائیویٹ اپیلوں کو منظور کیا۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سپریم کورٹ کو جب بھی ممکن ہو قانون سازی کو برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے، عمران خان نیب ترامیم کو آئین سے متصادم ثابت کرنے میں ناکام رہے، چیف جسٹس اور ججز پارلیمنٹ کے گیٹ کیپر نہیں، ہم باہمی احترام اور مداخلت نہ کرنے کے اصول پر یقین رکھتے ہیں۔

یاد رہے سپریم کورٹ نے 6 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ وفاقی حکومت نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کی تھی۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے دور حکومت میں نیب ترامیم منظور کی گئی تھیں۔

نیب قوانین کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 14, 15, 21, 23، 25 اور 26 میں ترامیم کی گئی تھیں، نیب ترامیم کے خلاف بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 5 ستمبر 2023 کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے 15 ستمبر 2023 کو بانی پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کالعدم قرار دیں، سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 ترامیم کالعدم قرار دی تھیں۔

وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے سپریم کورٹ میں انٹراکورٹ اپیلیں دائر کیں، بانی پی ٹی آئی نے نیب ترامیم کیس میں دائر اپیلوں پر ذاتی حیثیت میں دلائل دینے کی درخواست دائر کی تھی۔

سپریم کورٹ نے 10 مئی 2024 کو انٹراکورٹ اپیلیں سماعت کیلئے مقرر کرتے ہوئے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا، لارجر بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی بذریعہ ویڈیو لنک پیشی کی اجازت دی تھی۔