مونال کیس : نعیم بخاری اور چیف جسٹس کے درمیان مکالمہ
Naeem Bukhari and chief justice qazi faez isa photos
اسلام آباد:(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں مونال سمیت دو ریسٹورینٹس کی بندش کے خلاف نظرثانی درخواستوں کی سماعت کے دوران وکیل نعیم بخاری اور چیف جسٹس کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔
 
 اس موقع پر نعیم بخاری نے کہا کہ "آپ آواز بلند کرکے سمجھتے ہیں کہ میں ڈر جاؤں گا؟ میں ڈرنے والا نہیں ہوں۔"
 
رضامندی کے معاملے پر اعتراض:
 
دوران سماعت، چیف جسٹس نے کہا کہ "ہم نے تویہ فیصلہ مونال کے مالکوں کی رضامندی سے فیصلہ دیا تھا۔"
 
 اس پرسینئر وکیل نعیم بخاری نے اعتراض اٹھایا اور کہا کہ کرتے ہوئے کہا کہ "ہمیں صرف دو آپشنز دیے گئے تھےیا تو وقت لیں یا مونال کو فوری بند کر دیں ، وہ رضامندی رضاکارانہ نہیں تھی۔ ہمیں تو موثر طریقے سےسماعت کا حق تک نہیں دیا گیا۔"
 
ایف آئی اے کی تحقیقات پر سوالات:
 
سینئر وکیل نعیم بخاری نے اپنے دلائل میں کہا کہ ماضی میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مونال مالکان کیخلاف تحقیقات کی تھیں ، جن میں یہ ثابت ہوا کہانہوں نے کوئی جرم نہیں کیا۔
 
 چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس پر بات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا، " بخاری صاحب، کیا آپ سنجیدہ ہیں؟ اس معاملے سے ایف آئی اے کا کیا تعلق؟لائسنس کی تجدید نہ ہونے پر ایف آئی اے کی تحقیقات کا کیا جواز ہے؟"
 
ماضی کے واقعات پر مکالمہ:
 
وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ "میرے ملک میں کئی بار جن کا اختیار نہیں تھا وہ بہت کچھ کرتے رہے ہیں۔" اس پر چیف جسٹس نے کہا، "ہمارے پیدا ہونے سے پہلے کے واقعات بتا کر ہم پر انگلی نہ اٹھائیں۔"
 
اونچی آواز میں دلائل پر معذرت:
 
سماعت کے دوران نعیم بخاری نے چیف جسٹس سے اونچی آواز میں دلائل دینے پر معذرت کی اور کہا کہ "میرے چیف جسٹس مسکرا رہے ہیں، میں اونچی آواز میں بات کرنے پر معذرت خواہ ہوں۔"
 
 چیف جسٹس نے جواب دیا، "معذرت کی ضرورت نہیں، آپ ہم سے بڑے ہیں۔ بعض اوقات کیس سمجھنے کے لیے مشکل سوالات پوچھنے پڑتے ہیں۔"
 
کیس کا فیصلہ محفوظ:
 
عدالت  عالیہ نے نیشنل پارک میں رہائشی سرگرمیوں کیخلاف فیصلے پر نظرثانی اپیلوں کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔