
اس فیصلے کے تحت، پانچ سال سے زیادہ عرصے سے گمشدہ افراد کے خاندانوں کی معاشی مشکلات کو دور کرنے کے لیے گرانٹ کے طور پر 50 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
اہم نکات:
1:ریاست کا مادرانہ رویہ:
آج کے اقدام کو ریاست یا اس کے اداروں کی طرف سے کسی بھی ذمہ داری کی قبولیت کے طور پر نہیں لیا جانا چاہیے۔
یہ ریاست کا ایک مخلصانہ اور مادرانہ رویہ ہے، جو متاثرہ خاندانوں کے غم میں شریک ہونے کی ایک کوشش ہے۔
2:پروپیگنڈہ اور عوام سے محبت:
حکومت پاکستان نے ویلفیئر کی ایک اعلیٰ مثال قائم کی ہے، جانتے ہوئے بھی کہ "گمشدہ افراد" کے پیچھے متعدد اور پیچیدہ وجوہات ہیں۔
پروپیگنڈہ کا شکار بھی لیکن عوام سے پیار بھی۔
3:ریاست کی ذمہ داری:
ریاست "گمشدہ افراد" کی ذمہ دار نہیں لیکن متاثرہ خاندانوں کے دکھ میں شریک ہے۔
ریاست ماں جیسی ہوتی ہے: حکومت وقت نے آج پھر ثابت کر دیا۔
4:کابینہ کے اجلاس میں معاملہ زیر بحث:
لاپتہ افراد کا معاملہ کابینہ کے اجلاس میں زیر بحث آیا۔ پاکستان نے مسنگ پرسنز کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔
5:قانونی اور حفاظتی اقدامات:
حکومت پاکستان "National Consensus & Legal Resolution (NCLR) of Missing Persons" کا احسن اقدام شروع کیا ہے۔
oمسنگ پرسنز کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے قانونی اور حفاظتی اقدامات کو مزید مضبوط کر رہی ہے۔
ریاست کا عزم:
ریاست تمام وسائل کا استعمال کرتے ہوئے مسنگ پرسنز کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اس عزم کے اظہار میں حکومت پاکستان نے "نیشنل کانسینس اینڈ لیگل ریزولوشن" کا آغاز کیا ہے، جو مسنگ پرسنز کے مسئلے کو قانونی اور معاشی سطح پر حل کرنے کی کوشش ہے۔
یہ اقدام نا صرف متاثرہ خاندانوں کی مشکلات کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ ریاست اور عوام کے درمیان اعتماد کو بھی بحال کرے گا۔



