پیکا مقدمے میں پی ٹی آئی میڈیا کوآرڈی نیٹر کو رہا کرنیکا حکم
Image
اسلام آباد: (سنو نیوز) اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے تحت درج مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرنیشنل میڈیا کو آرڈینیٹر احمد وقاص جنجوعہ کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

 ڈیوٹی مجسٹریٹ عباس شاہ نے 50 ہزار مچلکوں کے عوض احمد وقاص کی ضمانت منظور کی جبکہ کعدالت نے احمد وقاص جنجوعہ کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

دوسری جانب اسلام آباد کی انسداد دہشت گری عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کوآرڈینیٹر احمد وقاص جنجوعہ کے خلاف اسلحہ بارود بر آمدگی کے مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد کر دی۔

 انسداد دہشتگری عدالت اسلام آباد کے جج طاہر عباس سپرا نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) انٹرنیشنل میڈیا کوآرڈینیٹر احمد وقاص جنجوعہ کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت کی۔ احمد وقاص جنجوعہ کی جانب سے وکیل ہادی علی چٹھہ اور ایمان مزاری ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے۔

ہادی علی چٹھہ ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ احمد وقاص جنجوعہ کے خلاف جو وقوعہ بنایا گیا وہ مضحکہ خیز ہے، احمد وقاص جنجوعہ کو صبح 4 بجے گھر کا دروازہ توڑ کر اغوا کیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ بازیاب کرانے کا حکم دیتی ہے تو اسی دوران انسداد دہشتگردی عدالت سے احمد وقاص کا ریمانڈ لے لیا جاتا ہے۔

وکیل ہادی علی چٹھہ نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ احمد وقاص پیدل چلتا ہوا آ رہا تھا تو ناکہ پر ان کو روکا گیا، پراسیکیوشن نے پوری تفصیل نہیں بتائی کہ کہاں سے آ رہا تھا، اکیلا تھا یا کسی کے ساتھ تھا۔

جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ ایف آئی آر میں اس طرح لکھنا ضروری نہیں ہے، ضمنی رپورٹ میں تفصیل بتائی جاتی ہے۔ جس پر وکیل ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ ایف آئی آر میں کسی کالعدم تنظیم کا ذکر نہیں ہے، ریمانڈ دہشتگرد تنظیم سے تعلق کی بنیاد پر لیا گیا۔

ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے انٹرنیشنل میڈیا کوآرڈینیٹر کے اغواء ہونے کی سی سی ٹی وی فوٹیج انٹرنیشنل میڈیا پر بھی رپورٹ ہوئی ہے، قانون کے مطابق برآمد ہونے والا اسلحہ، بارود کا فرانزک ٹیسٹ کرانا ہوتا کہ بارود قابل استعمال تھا یا نہیں۔

جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیئے کہ این ایف ایس اے کی رپورٹس کے آنے تک احمد وقاص کو جیل میں رہنے دیں، رپورٹس آنے کے بعد اگر احمد وقاص کا تعلق واضح ہو جاتا ہے تو دوبارہ گرفتار کرلیا جائے، تب تک مشروط ضمانت دے دیتے ہیں۔

وکیل ہادی علی چٹھہ نے موقف اپنایا کہ ناکے پر احمد وقاص جنجوعہ کی موجودگی ثابت کرنا ضروری ہے، جب تک ریکارڈ خاموش ہے احمد وقاص کا کسی بھی کالعدم تنظیم سے تعلق ثابت نہیں ہوتا۔