'پی ٹی آئی کھل کر معافی مانگے، شاید کوئی راستہ نکل آئے'

August, 1 2024
اسلام آباد:(ویب ڈیسک)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، احسن اقبال نے کہا ہے کہ فوج نے سیاست سے خود کو علیحدہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور اسے سیاست میں ملوث نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے یہ بات امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔
فوج اور پی ٹی آئی میں بات چیت کی ضرورت
احسن اقبال نے کہا کہ اگر فوج اور پی ٹی آئی میں بات چیت ہو تو کوئی پریشانی نہیں ہے۔ فوج نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ سیاست سے دور رہنا چاہتی ہے، اس لیے فوج کو سیاست میں شامل نہ کیا جائے۔
بانی پی ٹی آئی کی تضاداتی سیاست:
وفاقی وزیر احسن اقبال نے بانی پی ٹی آئی عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک طرف سول بالادستی کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف فوج کو مداخلت کی دعوت دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی تسلیم کرتے ہیں کہ جی ایچ کیو پر احتجاج ان کا منصوبہ تھا اور وہ چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ انہیں وزیراعظم ہاؤس پہنچائے۔
امریکی مثال: 9 مئی اور کارروائی
احسن اقبال نے کہا کہ اگر امریکا میں 9 مئی جیسا واقعہ ہوتا تو پی ٹی آئی کے خلاف سخت کارروائی ہوتی۔
انہوں نے امریکی کانگریس پر حملے کی مثال دی جس میں ملوث افراد کو 14 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ پی ٹی آئی پاکستانی ریاست کے مفادات پر حملہ آور ہے اور اس کے طرز سیاست کو کسی جمہوریت میں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
پی ٹی آئی سے معافی کا مطالبہ:
احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اپنا طرز عمل بدل کر قوم اور اداروں سے معافی مانگنی چاہیے تاکہ وہ قومی دھارے میں شامل ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ طرز سیاست کے ساتھ پاکستان میں اس کی گنجائش نہیں ہے۔
جماعت پر پابندی کی قانونی ضرورت:
وفاقی وزیر نے وضاحت کی کہ کسی جماعت پر پابندی صرف حکومت کی خواہش پر نہیں لگائی جا سکتی، بلکہ اس کے لیے اعلیٰ عدالت کی توثیق بھی ضروری ہوتی ہے۔ پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ بیرون ملک مہم چلانے کے بعد لیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کی بیرونی مہم:
احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنی سیاسی جنگ کو امریکی ایوان میں لے جا کر پاکستانی مفادات کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی آئین و قانون کے مطابق ہوگی اور ادارے جب مناسب سمجھیں گے تب پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ لے لیں گے۔
عدلیہ کا کردار:
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر عدلیہ عدم استحکام پیدا کرتی ہے تو یہ پاکستان کی خدمت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت تناؤ کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
پاک چین تعلقات:
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان چین کے سکیورٹی تحفظات کو دور کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ بیجنگ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ حملوں کے باوجود پاک چین تعاون جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ چینی باشندوں کی حفاظت یقینی بنائے۔
امریکا اور چین کے ساتھ توازن:
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے لیے امریکا اور چین کے تعلقات میں توازن برقرار رکھنا مشکل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو نہ امریکا نظرانداز کر سکتا ہے اور نہ ہی چین۔