وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فچ اور اسٹیٹ بینک کی رپورٹس نے معاشی استحکام کی نشاندہی کی، ٹیکس وصولی بڑھانا ہے اور سب نے ٹیکس دینا ہے، حکومتی کمپنیوں کی نجکاری کی جائے گی۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ برآمدات بڑھانے کیلئے اقدامات کریں گے، ملک میں کاروبار صرف نجی شعبے نے کرنا ہے، اس وقت بینک صرف حکومت کو قرض دے رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ بینک کاروبار کیلئے فنانسنگ فراہم کریں۔
انہوں نے کہا کہ ایس ای سی پی کیپٹل مارکیٹ کے فروغ کیلئے اقدامات کرے، ایس ای سی پی نے آئی پی او کیلئے طریقہ کار کو آسان بنایا ہے یہ قابل ستائش ہے، ایس ای سی پی اپنی نئی عمارت کو جلد مکمل کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کاروبار کیلئے وسیع امکانات ہیں، پاکستان میں سرمایہ کاری حاصل کرنا مشکل نہیں ہے، واپڈا نے گرین بانڈز میں 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کی ہے، وزارت خزانہ ایس ای سی پی کی ہر ممکن تعاون کرے گی۔
بعدازں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بہت خوش ہوں آج اصل منصوبے پر کام شروع ہو گیا، اس منصوبے کو بروقت مکمل کیا جائے، ہم نے جنوری 1999 میں کارپوریٹ لاء اتھارٹی کو ایس ای سی پی میں تبدیل کرنے کا کام شروع کیا، ہم نے کمپنی قانون 1984 کو 2017 میں نئے قانون میں تبدیل کیا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک اسٹاک مارکیٹ قائم کی، حالانکہ بہت مخالفت کی گئی، ہمیں ابھی بھی سٹاک مارکیٹ اور قوانین کو عالمی معیار پر لانے کیلئے بہت کام کرنا ہے، ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے اصلاحات ناگزیر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ڈیفالٹ نہیں کیا کیونکہ ہمارے پاس صلاحیت ہے، ہمارے اقدامات سے معاشی استحکام آیا ہے، ہمارے پاس معدنیات کے وسیع ذخائر ہیں، ہمیں 120 ارب ڈالر کے قرض سے مت ڈرائیں، ہم باہمی تجارت اور برآمدات بڑھانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس اور پاور سیکٹر اصلاحات سے خسارے کو کنٹرول کریں گے، حکومت معاشی استحکام کیلئے اہم اصلاحات کر رہی ہے، پالیسی ریٹ مستقبل میں بہتر ہو جائے گا، معاشی حالات بہتر ہونے میں اب زیادہ دیر نہیں ہے، پاکستان میں بہت مواقعے ہیں، پاکستان کے پاس بہت اثاثے ہیں۔