"عمران خان مذاکرات کے لیے تیار"
Image
اسلام آباد: (سنو نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور اپنے ساتھ ہونے والے واقعات کو معاف کرنے کا اعلان بھی کر چکے ہیں۔
 
 بیرسٹر گوہر نے اڈیالا جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
 
عمران خان کا مذاکرات کے لیے آمادگی کا اظہار:
 
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے وکلاء سے ملاقات کے دوران کہا کہ ان کے بیٹوں سے ان کی بات نہیں کروائی جا رہی۔ عمران خان نے کئی بار اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ اپنے ساتھ ہونے والے واقعات کو معاف کرنے کے لیے تیار ہیں اور آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے مذاکرات کے راستے کھولنا چاہتے ہیں۔
 
محمود خان اچکزئی سے مذاکرات کا آغاز:
 
چیئرمین پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ وہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے بات کرکے مذاکرات کا آغاز کریں گے۔ پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ مذاکرات الائنس کی سطح پر بھی ہو سکتے ہیں اور ان کی پارٹی خود بھی اس عمل کا آغاز کر سکتی ہے۔ بیرسٹر گوہر نے اس بات پر زور دیا کہ مذاکرات کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے اور پی ٹی آئی نے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا۔
 
برف پگھل رہی ہے، حالات بہتر ہونے کی امید:
 
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ موجودہ حالات میں برف پگھل رہی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ حالات بہتر ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مذاکرات کی پیشکش کو کسی ڈیل سے تعبیر نہ کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عمران خان نے سپریم کورٹ کو مذاکرات کے لیے کوئی خط نہیں لکھا اور سپریم کورٹ کے مذاکرات کے آپشن کا جواب بھی پی ٹی آئی دے گی۔
 
مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے علاوہ سب سے بات چیت:
 
خیال رہے کہ اس سے پہلے پی ٹی آئی کا موقف تھا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے علاوہ ہر کسی سے بات ہو سکتی ہے۔ جبکہ وہ حکومت کے بجائے اصل اقتدار جن کے پاس ہے، ان سے بات چیت کریں گے۔
 
حکومت کی طرف سے مشروط آمادگی:
 
ادھر وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہم تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن اس کے لیے عمران خان کو اپنا رویہ تبدیل کرنا پڑے گا۔
 
پی ٹی آئی کی مذاکرات کی پیشکش:
 
پی ٹی آئی کی مذاکرات کی پیشکش کو ایک اہم پیشرفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے بغیر کوئی راستہ نہیں ہے اور ہم ہمیشہ سے مذاکرات کے حامی رہے ہیں۔ برف پگھلنے کا یہ عمل پاکستان کی سیاسی صورتحال میں بہتری کی جانب ایک مثبت قدم ہو سکتا ہے۔
 
معافی اور مذاکرات کی اہمیت:
 
عمران خان کا اپنے ساتھ ہونے والے واقعات کو معاف کرنے کا اعلان ایک بڑی پیشرفت ہے۔ یہ قدم ملکی سیاست میں مفاہمت اور ہم آہنگی کی فضا پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل نکالنے کی خواہشمند ہے اور یہ موقف ظاہر کرتا ہے کہ پارٹی سیاسی مسائل کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے۔
 
پاکستان کی سیاسی صورتحال میں پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش اور عمران خان کی معافی کا اعلان ایک اہم پیشرفت ہے۔ یہ اقدامات ملکی سیاست میں مفاہمت اور استحکام کی فضا پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ مذاکرات کے ذریعے پاکستان کی سیاسی کشیدگی میں کمی آئے گی اور عوام کے مسائل کا حل ممکن ہو سکے گا۔