پاکستان میں 68 فیصد بیماریوں کی وجہ آلودہ پانی ہے: وفاقی وزیر صحت
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں جس کے باعث ہسپتالوں پر مریضوں کا بوجھ مسلسل بڑھ رہا ہے۔
فائل فوٹو
اسلام آباد: (ندا ممتاز) وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں جس کے باعث ہسپتالوں پر مریضوں کا بوجھ مسلسل بڑھ رہا ہے۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اسلام آباد میں برن ٹریٹمنٹ کے معیار کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ صحت کی سہولیات کی بہتری کے ساتھ ساتھ بیماریوں کی روک تھام پر بھی بھرپور توجہ دینا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہیلتھ کیئر کا عمل بچے کی پیدائش سے ہی شروع ہو جاتا ہے لیکن آلودہ پانی، سیوریج کے مسائل اور تیزاب گردی جیسے عوامل صحت عامہ کے لیے بڑے چیلنج بن چکے ہیں۔

وزیر صحت کا کہنا تھا کہ اگر عوام کو صاف پانی فراہم کیا جائے تو ہسپتالوں پر بوجھ میں واضح کمی آ سکتی ہے، پاکستان میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس کی شدید کمی ہے اور اس مسئلے کے حل کے لیے تمام اداروں اور ممالک کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ حال ہی میں پاکستان میں سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین متعارف کرائی گئی ہے جو دنیا بھر میں ایک معیاری ویکسین سمجھی جاتی ہے، دیگر ممالک میں ایچ پی وی ویکسین کے بغیر ساتویں جماعت کی طالبات کو اگلی جماعت میں پروموٹ نہیں کیا جاتا لیکن پاکستان میں لوگوں کو قائل کرنے میں بہت وقت لگا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم اے پنجاب کا صوبہ بھر میں ڈینگی بارے الرٹ جاری

ان کا کہنا تھا ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم خود ہی اپنی جانوں کے دشمن ہیں ، ہمیں اپنی ماؤں اور بیٹیوں کو بچانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنا ہونگے۔

وفاقی وزیر صحت نے تیزاب گردی اور جلنے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سکن بینک کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے تاکہ متاثرہ افراد کو بہتر علاج فراہم کیا جا سکے۔

وزیر صحت نے صحت کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے احتیاطی تدابیر اور روک تھام کو اولین ترجیح دینے پر زور دیا۔