سیڈ آئلز صحت کےلئے کتنا فائدہ مند؟ تحقیق میں اہم انکشافات
seed oils
فائیل فوٹو
لاہور:(ویب ڈیسک) حالیہ سائنسی تحقیق نے سیڈ آئلز اور اومیگا-6 فیٹی ایسڈز کے حوالے سے عام پائے جانے والے خدشات کو غلط ثابت کر دیا ہے۔

جریدہ "Nutrients" میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق، خون میں اومیگا-6 فیٹی ایسڈز کی بلند سطح سوزش (inflammation) میں اضافے کا باعث نہیں بنتی بلکہ الٹا سوزش میں کمی سے منسلک ہے۔

حالیہ برسوں میں مغربی دنیا سمیت پاکستان میں بھی سیڈ آئلز جیسے کنولا، سورج مکھی اور سویا بین کے تیل پر شدید تنقید دیکھنے میں آئی ہے۔ ناقدین کا مؤقف رہا ہے کہ ان تیلوں میں موجود لینولک ایسڈ (Linoleic Acid)، جو کہ ایک اومیگا-6 فیٹی ایسڈ ہے، جسم میں دائمی سوزش اور دیگر صحت کے مسائل پیدا کرتا ہے۔

تاہم Framingham Offspring Studyکی بنیاد پر کی گئی نئی تحقیق اس تصور کو رد کرتی ہے۔ تحقیق میں شامل سائنس دانوں نے 10 مختلف سوزشی اور آکسیڈیٹو اسٹریس مارکرز کا تجزیہ کیا۔ حیران کن طور پر، جن افراد کے خون میں لینولک ایسڈ اور اراکیدونک ایسڈ کی سطح زیادہ تھی، ان میں سوزشی علامات کم پائی گئیں۔

ماہرین نے وضاحت کی کہ نہ صرف سوزش میں کمی نظر آئی بلکہ کہیں بھی اومیگا-6 کی زیادہ مقدار کو سوزش میں اضافے سے منسلک نہیں پایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 20بچوں کی ہلاکت: وزیراعلیٰ کے حکم پر سی ای او ہیلتھ پاکپتن اور ایم ایس گرفتار

تحقیق کے سرکردہ مصنف فیٹی ایسڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے صدر ڈاکٹر ولیم ایس ہیریس نے کہا  کہ یہ نتائج واضح کرتے ہیں کہ زیادہ لینولک ایسڈ رکھنے والے افراد کم سوزشی حالت میں ہوتے ہیں، جو اس عام بیانیے کے بالکل برعکس ہے کہ اومیگا-6 فیٹی ایسڈز جسم میں سوزش کو بڑھاتے ہیں۔ درحقیقت، یہ سوزش کو کم کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا:

"سیڈ آئلز کے خلاف جو مہم چل رہی ہے، وہ سائنسی شواہد کی بنیاد پر نہیں ہے۔ اس تحقیق سمیت دیگر سائنسی مطالعے بتاتے ہیں کہ ان تیلوں کی معتدل مقدار صحت کے لیے فائدہ مند ہو سکتی ہے۔"

اس تحقیق کے بعد ماہرین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ خوراک سے متعلق عوامی سفارشات صرف افواہوں یا غیر سائنسی بیانیے پر مبنی نہ ہوں بلکہ ان کا انحصار مستند اور حالیہ سائنسی شواہد پر ہونا چاہیے۔


واضح رہے کہ سیڈ آئلز اور اومیگا-6 فیٹی ایسڈز کو لے کر جو منفی تاثر پایا جاتا ہے، حالیہ تحقیق نے اسے چیلنج کر دیا ہے۔ اب ماہرین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ان تیلوں کو مکمل طور پر غذا سے نکالنے کی ضرورت نہیں بلکہ مناسب مقدار میں استعمال صحت کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔