رمضان میں پانی کی کمی سے کیسے بچا جائے؟
پانی ایک ایسی شے ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں اور یہ انسانی جسم کیلئے انتہائی ضروری ہے، ماہ رمضان میں کھانے پینے کے طویل وقفے کے باعث پیاس کی شدت مزید بڑھ جاتی ہے۔
فائل فوٹو
لاہور: (ویب ڈیسک) پانی ایک ایسی شے ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں اور یہ انسانی جسم کیلئے انتہائی ضروری ہے، ماہ رمضان میں کھانے پینے کے طویل وقفے کے باعث پیاس کی شدت مزید بڑھ جاتی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی واقع ہونے کے خدشات ہوتے ہیں،اگر چند احتیاطی تدابیر اختیار کر لی جائیں تو جسم میں پانی کی کمی سے بچا جا سکتا ہے۔

پانی کا زیادہ استعمال

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ رمضان کے دوران ڈی ہائیڈریشن سے بچنے کیلئے زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال کریں، سحر و افطار کے دوران اگر 8 سے 10 گلاس پانی استعمال کرلیا جائے تو دن بھر پیاس کی شدت سے بچا جا سکتا ہے۔

غذائی تدابیر

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سحری میں دودھ اور دہی کے استعمال سے پانی کی کمی سے بچا جا سکتا ہے ان چیزوں کے استعمال سے معدہ بھی صحت مند رہتا ہے، ماہرین نے تجویز دی ہے کہ افطار کے وقت کھیرے، تربوز، خربوزہ، کینو، سیب اور دیگر رسیلے پھلوں کا استعمال جسم کو دیر تک ہائیڈریٹ رکھنے میں مددگار ہوتا ہے۔

پیاس کی شدت بڑھانے والی اشیاء سے پرہیز

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سحری اور افطار میں چائے، کافی اور مصنوعی جوسز سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ ان چیزوں کے استعمال سے جسم میں پانی کی مقدار کم ہوتی ہے،زیادہ نمکین، مرچ مصالحے والی اور چٹ پٹی غذائیں بھی پیاس کی شدت کو بڑھاتی ہیں ، اس لیے ان سے پرہیز کرنا چاہیے۔

زیادہ پروٹین والے کھانوں کا کم استعمال

طبی ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ گوشت، مرغی، انڈے اور زیادہ پروٹین والی غذائیں زیادہ مقدار میں کھانے سے جسم میں پانی کی کمی واقع ہوسکتی ہے کیونکہ ان چیزوں کو ہضم کرنے میں زیادہ پانی استعمال ہوتا ہے،متوازن خوراک جس میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، اور چکنائی کی مناسب مقدار ہو استعمال کی جا سکتی ہے۔

اگر آپ ان تمام نکات پر عمل کریں تو ممکنہ طور پر رمضان میں ڈی ہائیڈریشن سے بچنے میں مدد ملے گی اور روزے کے دوران توانائی بھی برقرار رہے گی۔