بڑھاپے میں بیماریوں کا خطرہ، یہ 7 ٹیسٹ ضرور کروائیں
Risk of diseases in old age, these 7 tests must be done
لاہور:(ویب ڈیسک)بزرگ شہریوں کے لیے نا صرف باقاعدگی سے صحت کے ٹیسٹ کروانا ضروری ہے بلکہ بہت سی سنگین بیماریوں کا ابتدائی مرحلے میں ہی پتہ لگایا جا سکتا ہے، تاکہ بروقت علاج ممکن ہو سکے۔
 
جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے ہمارے جسم کی فعالیت قدرتی طور پر بدل جاتی ہے اور اس دوران صحت کا خیال رکھنا بہت ضروری ہو جاتا ہے۔عمر کے ساتھ ساتھ صحت کے بہت سے مسائل جیسے امراض قلب، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور ہڈیوں کی کمزوری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
 
اس لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ معمر افراد کے لیے کون سے ہیلتھ ٹیسٹ لازمی ہیں۔ طبی ماہرین نے صحت کے کچھ اہم ٹیسٹ بتائے ہیں جو ہر بزرگ شہری کو کرانا ضروری ہیں۔
 
 یہ ٹیسٹ نا صرف جسمانی صحت کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں بلکہ ذہنی صحت پر بھی توجہ دیتے ہیں، تاکہ زندگی کے اس اہم مرحلے کو صحت مند اور خوش اسلوبی سے گزارا جا سکے۔
 
1. بلڈ پریشر کی نگرانی
 
ہائی پریشر، یا ہائی بلڈ پریشر، ایک خاموش خطرہ ہے جو دل کی بیماریوں، فالج اور گردے کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ باقاعدگی سے بی پی چیک کروانے سے، اس حالت کا جلد پتہ لگایا جا سکتا ہے اور اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ بزرگ افراد کو چاہیے کہ وہ ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق اپنے بلڈ پریشر کی باقاعدگی سے پیمائش کرتے رہیں۔
 
2. کولیسٹرول ٹیسٹ
 
خون میں کولیسٹرول اور ٹرائگلیسرائیڈز کی سطح لپڈ پروفائل ٹیسٹ کے ذریعے ماپا جاتا ہے۔ ہائی کولیسٹرول کی سطح دل کی بیماری اور فالج کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔ بزرگ افراد کو ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق اپنا کولیسٹرول باقاعدگی سے چیک کروانا چاہیے۔
 
3. بلڈ شوگر ٹیسٹ
 
بزرگ شہریوں کو ٹائپ 2 ذیابیطس کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے اور خون میں شکر کی بے قابو سطح دل کی بیماریوں، اعصابی نقصان اور بینائی کی کمی جیسے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ بلڈ شوگر یا HbA1c ٹیسٹ شوگر لیول کو چیک کرنے اور ذیابیطس کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔
 
4. ہڈیوں کی کثافت کا ٹیسٹ
 
آسٹیوپوروسس، ایک ایسی حالت جس میں ہڈیاں کمزور اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہیں۔ ہڈیوں کی کثافت کا ٹیسٹ ہڈیوں کی مضبوطی کی پیمائش کرتا ہے اور فریکچر کے خطرے کا اندازہ کرتا ہے۔ بزرگ افراد، خاص طور پر 65 سال سے زیادہ عمر کی خواتین کو یہ ٹیسٹ ہر دو سال بعد کرانا چاہیے۔
 
5. کینسر کی اسکریننگ
 
اگر کینسر کا جلد پتہ چل جائے تو اس کا علاج کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ بوڑھے لوگوں کو چھاتی کے کینسر کے لیے میموگرام، کولوریکٹل کینسر کے لیے کالونیسکوپی اور پروسٹیٹ کینسر کے لیے PSA ٹیسٹ جیسے ٹیسٹ کرانا چاہیے۔
 
6. بینائی اور سماعت کا معائنہ
 
عمر کے ساتھ بینائی اور سماعت کم ہو سکتی ہے۔ آنکھوں کے معمول کے ٹیسٹ موتیابند، گلوکوما اور میکولر ڈیجنریشن جیسے مسائل کا پتہ لگاسکتے ہیں، جبکہ سماعت کے ٹیسٹ سے سماعت کے نقصان کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔
 
7. تھائیرائیڈ فنکشن ٹیسٹ
 
تھائیرائیڈ کی خرابی تھکاوٹ، وزن میں اضافہ اور موڈ میں تبدیلی کا سبب بن سکتی ہے۔ تھائیڈرو ہارمون کی سطح کو خون کے ایک سادہ ٹیسٹ کے ذریعے چیک کیا جا سکتا ہے۔
 
ڈس کلیمر: پیارے قارئین، ہماری خبریں پڑھنے کے لیے آپ کا شکریہ۔ یہ خبر صرف آپ کو آگاہ کرنے کے لیے لکھی گئی ہے۔ ہم نے اسے لکھنے میں عام معلومات کا سہارا لیا ہے۔ اگر آپ کہیں بھی اپنی صحت سے متعلق کچھ پڑھتے ہیں تو اسے اپنانے سے پہلے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔