امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق فوڈ پیکیجنگ اینڈ کینزیومر کیئر کی طرف سے کی جانے والی ایک حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ فوڈ پیکیجنگ اور یہاں تک کہ بعض غذاؤں کو کئی ہفتوں تک تازہ رکھنے کیلئے ان میں ملائے جانے والے کم سے کم 200 کیمیکلز ایسے ہیں جو کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔
جاری کردہ رپورٹ کے مطابق تیار شدہ کھانوں اور ایسی غذاؤں کی پیکیجنگ کے لیے استعمال کیے جانے والے پلاسٹک اور ڈبوں میں استعمال ہونے والے کم سے کم 40 کیمیکلز کو پہلے ہی انسانی صحت کیلئے انتہائی مضر قرار دیا جا چکا ہے،لیکن اس کے باوجود مذکورہ کیمیکلز سالوں سے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ پیکیجنگ اور تیار شدہ کھانوں میں ایسے کیمیکلز استعمال ہورہے ہیں جو (carcinogens) ’کارسنجینز‘ کا سبب بنتے ہیں،یہ ایسا خطرناک مادہ ہے جو کسی بھی انسان میں کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ مذکورہ کیمیکل نہ صرف انسانوں کے ہارمونز کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ یہ انسانی ڈی این اے کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں اورعام انسان ایسے کیمیکلز کے نقصانات کو سمجھنے سے بالکل قاصر ہیں۔
جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوری 2024 میں بھی اس طرح کی ہی ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ فوڈ پیکیجنگ اور تیار غذاؤں میں استعمال ہونے والے 14 ہزار کیمیکلز میں سے 700 کے قریب کیمیکلز ایسے ہیں جو کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں کینسر کے مرض میں بڑھنے کا باعث صرف انسانی جسم میں ہونے والی تبدیلیاں نہیں ہیں،بلکہ اس میں ایسے کیمیکلز، ماحولیاتی تبدیلیوں، طرز زندگی کے تبدیل ہونے سمیت دیگر عوامل بھی اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ تیار غذاؤں اور فوڈ پیکیجنگ میں استعمال کیے جانے والے 200 کیمیکلز ایسے ہیں جوبالخصوص بریسٹ کینسر کا سبب بن سکتے ہیں، مذکورہ کیمیکل آنتوں کی کینسر کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔