گوری خان نے اسلام قبول کر لیا، حقیقت یا فسانہ؟
شاہ رخ خان اور ان کی اہلیہ گوری خان کیسوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویر
January, 6 2025
ممبئی:(ویب ڈیسک)بالی ووڈ کے مشہور اداکار شاہ رخ خان اور ان کی اہلیہ گوری خان، جن کی شادی 1991 میں ہوئی تھی، فلم انڈسٹری کے سب سے کامیاب جوڑوں میں شمار ہوتے ہیں۔
دونوں مختلف مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں، شاہ رخ خان مسلمان ہیں جبکہ گوری خان ہندو ہیں۔ تاہم، ان کا مذہبی فرق کبھی بھی ان کی ازدواجی زندگی پر اثر انداز نہیں ہوا، اور وہ دونوں اپنے خاندان میں مختلف مذاہب کے احترام کی مثال قائم کرتے ہیں۔
شاہ رخ اور گوری خان نے اپنی شادی شدہ زندگی میں ہمیشہ ہم آہنگی کو برقرار رکھا ہے۔ ان کے بچوں، آریان اور سوہانا خان کو دونوں مذاہب کی روایات سے روشناس کرایا گیا ہے اور ان کی پرورش سیکولر اقدار کے تحت کی گئی ہے۔ کئی انٹرویوز میں یہ جوڑا اپنی زندگی کی ان اقدار پر بات کر چکا ہے جو مذہبی ہم آہنگی اور احترام کو ظاہر کرتی ہیں۔
حال ہی میں، سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ شاہ رخ خان نے اپنی اہلیہ گوری خان کا مذہب تبدیل کروا کر انہیں مسلمان بنا دیا ہے اور انہیں مکہ مکرمہ کی زیارت پر لے گئے ہیں۔
اس تصویر میں دونوں کو خانہ کعبہ کے سامنے کھڑے دکھایا گیا ہے۔ تصویر کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر اس حوالے سے مختلف آراء سامنے آئیں۔ کچھ لوگوں نے اس تصویر کو حقیقت مان لیا جبکہ دیگر نے اسے شک کی نظر سے دیکھا۔
تاہم، حقیقت یہ ہے کہ یہ تصویر اصلی نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے تخلیق کی گئی تھی۔ ماہرین کے مطابق، یہ جعلی تصویر ایک سوچی سمجھی چال تھی جس کا مقصد تنازعہ پیدا کرنا اور عوامی بحث کو ہوا دینا تھا۔ شاہ رخ خان یا گوری خان کی جانب سے اس تصویر کے حوالے سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا، لیکن میڈیا رپورٹس نے واضح کیا کہ یہ تصویر کسی بھی حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ مشہور شخصیات کو جعلی تصاویر یا ویڈیوز کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہو۔ ماضی میں بھی دپیکا پڈوکون، ٹیلر سوئفٹ، اور دیگر مشہور ستارے ایسے واقعات کا شکار ہو چکے ہیں، جہاں سوشل میڈیا پر جھوٹے دعوے یا ایڈیٹ شدہ مواد وائرل کیا گیا۔
یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی معلومات کی تصدیق کرنا کتنا ضروری ہے۔ جعلی تصاویر اور جھوٹے دعوے نہ صرف مشہور شخصیات کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ معاشرتی ہم آہنگی پر بھی منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔
عوام کو چاہیے کہ وہ ایسی معلومات پر یقین کرنے سے پہلے ان کی تصدیق کریں اور افواہوں کو پھیلانے سے گریز کریں۔
ضرور پڑھیں