
یہ انکشاف حمزہ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کیا،جس میں انہوں نے خاندان کے پیچیدہ تعلقات اور اپنے والد کی کوتاہیوں کا ذکر کیا۔
حمزہ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ کوئی بھی عورت شادی کے 35 سال بعد خلع لینا نہیں چاہتی،میری والدہ نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ امید اور مشکلات میں گزارا۔
انہوں نے اپنے والد کی شخصیت اور عادات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کئی عادات خاندان کیلئے تکلیف دہ تھیں۔ہم نے اپنے والد کے بھائیوں سے بات کی،لیکن انہوں نے اپنی غلطیوں کو تسلیم نہیں کیا اور اپنے بچوں اور بیوی کے خلاف چلے گئے۔
فردوس جمال کے کینسر علاج کا ذکر کرتے ہوئے حمزہ نے کہا کہ یہ ان کے خاندان کیلئے ایک انتہائی تکلیف دہ وقت تھا،ہم نے ان کا مہنگا علاج کروایا،یہ ہمارا فرض تھا کہ ہم ان کا خیال رکھیں،مگر اب جب میرے والد نے اس بات کا ذکر ایسے کیا جیسے ہم نے کچھ نہیں کیا،تو مجھے یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہم نے ان کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
حمزہ فردوس نے مزید بتایا کہ ایک بیٹے نے علاج کیلئے مالی مدد کی،دوسرے نے ہسپتال میں ان کا خیال رکھا اور بیٹی نے بھی ان کی خوب خدمت کی،لیکن سب بے سود رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے والد کا زخم دیکھ کر بے ہوش بھی ہوئے،لیکن ان کے انٹرویو نے ہمیں بہت تکلیف دی ہے۔
واضح رہے کہ فردوس جمال نے چند دن قبل ایک انٹرویو دیا تھا،جس میں انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بیماری کے دوران تنہائی کا شکار ہونے کی وجہ بتائی اور کہا کہ وہ اکیلے رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔انہوں نے وضاحت کی کہ انہوں نے اپنی زندگی بہت شور اور ہنگامے میں گزاری ہے اور اب سکون چاہتے ہیں۔اس انٹرویو میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کرائے کے گھر میں رہ رہے ہیں۔



