ہالی وڈ اداکار ایڈم پیئرسن بھی انہی بہادر افراد میں شامل ہیں جنہوں نے اپنی نایاب بیماری کو کامیابی کی سیڑھی بنایا اور حوصلے کی علامت بن گئے۔نیورو فائبرومیٹوسس نامی نایاب بیماری کا شکار ہونے کے باوجود ایڈم پیئرسن نے نہ صرف اپنے آپ کو مضبوط رکھا بلکہ دنیا کو بھی معذوری سے متعلق نئی سوچ دینے کا عزم کیا۔ اس بیماری کی وجہ سے ان کے چہرے پر ٹیومرز کی نشونما ہوئی، جس کے نتیجے میں ان کا ظاہری حلیہ مختلف نظر آتا ہے۔
بچپن کے چیلنجز اور کامیابی کی راہ
ایڈم پیئرسن کا بچپن بھی ان کے لیے بہت دشوار گزار رہا۔ اسکول میں انہیں اکثر ان کے ظاہری حلیے کی وجہ سے تنگ کیا جاتا تھا، لیکن انہوں نے کبھی ہار نہیں مانی۔ان کا کہنا تھا کہ بچپن سے ہی انہوں نے اداکاری کا خواب دیکھا تھا اور ہر مشکل کے باوجود وہ اس خواب کو پورا کرنے کے لیے پرعزم رہے۔
ایڈم پیئرسن نے یونیورسٹی آف برائٹن سے بزنس مینجمنٹ میں تعلیم حاصل کی، تاکہ وہ اپنے خواب کے حصول کے لیے متبادل راستہ اختیار کر سکیں۔ تاہم، قسمت انہیں اسکرین کی دنیا میں لے آئی اور انہوں نے "ہوریزن: مائی امیزنگ ٹوئن" اور"دی اگلی فیس آف ڈس ایبیلیٹی ہیٹ کرائم" جیسی مشہور ڈاکیومنٹریز میں کام کر کے اپنی منفرد شناخت بنائی۔
فلمی کیرئیر اور آگاہی کی کوششیں
ایڈم پیئرسن کی شہرت اس وقت مزید بڑھ گئی جب انہیں 2013 کی مشہور سائنسی فکشن فلم "انڈر دی اسکن" میں اسکارلٹ جوہانسن کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا،اس فلم میں ان کی اداکاری نے ناقدین کو بھی متاثر کیا اور انہوں نے فلمی صنعت میں اپنی الگ پہچان بنائی۔
تاہم، ایڈم نے اپنی شہرت کو صرف اداکاری تک محدود نہیں رکھا، بلکہ معذوری سے متعلق آگاہی اور معذور افراد کے حقوق کے لیے اپنی آواز بلند کی،اپنے پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے نیورو فائبرومیٹوسس کے شکار افراد کو درپیش چیلنجز کے بارے میں شعور اجاگر کیا۔ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو معذوری کے بارے میں آگاہ کرنا ان کا فرض ہے۔
چہرے کی سرجریاں اور حوصلے کا سفر
ایڈم پیئرسن کے حوصلے کی ایک اور مثال یہ ہے کہ انہوں نے 2024 تک اپنے چہرے کی 39 سرجریاں کروائی ہیں تاکہ ان کے چہرے پر بڑھنے والے ٹیومرز کو ہٹایا جا سکے۔ان کے لیے ہر سرجری ایک مشکل مرحلہ تھا، لیکن انہوں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
بھائی کی بیماری اور مشترکہ چیلنجز
ایڈم پیئرسن کا ایک جڑواں بھائی نیل پیئرسن بھی ہے،اسے بھی نیورو فائبرومیٹوسس کا مرض لاحق ہے، لیکن یہ بیماری دونوں بھائیوں کو مختلف انداز سے متاثر کرتی ہے۔ جہاں ایڈم کے چہرے پر ٹیومرز کی نشونما ہوتی ہے، وہیں نیل کو مختصر مدت کی یادداشت کا مسئلہ اور مرگی کے دورے پڑتے ہیں،ان دونوں بھائیوں کی کہانی اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ اگر ہمت ہو تو مشکل سے مشکل چیلنج بھی آپ کو روک نہیں سکتا۔
دوسروں کے لیے پیغام
ایڈم پیئرسن نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی اور ہمدردی کا رویہ اپنانا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر میں کسی کو معذوری کے بارے میں آگاہ نہیں کر رہا تو میں لاپروا اور غیر ذمہ دار ہوں۔ ہمیں اپنی زندگیوں میں سمجھ بوجھ اور ہمدردی کو فروغ دینا چاہیے تاکہ ایک بہتر معاشرہ تشکیل دے سکیں۔
قارئین ایڈم پیئرسن کی کہانی اس بات کا ثبوت ہے کہ بیماری یا معذوری کبھی بھی کسی انسان کی قابلیت یا خوابوں کو محدود نہیں کر سکتی۔ وہ اپنے عزم اور ہمت کے ساتھ دنیا کو بدلنے اور لوگوں کے دلوں میں مثبت تبدیلی لانے کی جدوجہد میں ہمیشہ مصروف رہے ہیں،ان کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ اصل معذوری جسمانی نہیں، بلکہ وہ رکاوٹیں ہیں جو ہم اپنے ذہن میں قائم کرتے ہیں۔