سٹیٹ بینک: غیر ملکی کرنسی کی فروخت کا طریقہ کار بدلنے کا اعلان
سٹیٹ بینک: غیر ملکی کرنسی کی فروخت کا طریقہ کار بدلنے کا اعلان
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے غیر ملکی کرنسی کی فروخت کے طریقہ کار میں بنیادی تبدیلی کا اعلان کیا/ فائل فوٹو
کراچی (ویب ڈیسک): ملکی معیشت کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور مالیاتی لین دین کو محفوظ و شفاف بنانے کے سلسلے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے غیر ملکی کرنسی کی فروخت کے طریقہ کار میں بنیادی تبدیلی کا اعلان کیا ہے

سٹیٹ بینک کے سرکلر کے مطابق اب شہریوں کو فارن کرنسی کی فراہمی مکمل طور پر کیش لیس طریقے سے کی جائے گی۔ یہ فیصلہ نہ صرف عالمی مالیاتی اصولوں سے ہم آہنگ ہے بلکہ مقامی سطح پر غیر دستاویزی معیشت کو کم کرنے کی سمت بھی ایک مضبوط پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا

اسٹیٹ بینک نے تمام ایکسچینج کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ریگولیٹری فریم ورک کے چیپٹر 7 کی شق 5 کے تحت نئی پالیسی پر فوری عملدرآمد یقینی بنائیں۔ نئی ہدایات کے مطابق اب کوئی بھی ایکسچینج کمپنی پاکستانی شہری کو غیر ملکی کرنسی کیش کی صورت میں فراہم نہیں کر سکے گی۔

 ماہرین معاشیات کے مطابق اسٹیٹ بینک کا یہ قدم پاکستان میں فارن ایکسچینج کے روایتی طریقہ کار میں بڑی تبدیلی ہے۔ اس سے نہ صرف غیر دستاویزی معیشت پر قابو پانے میں مدد ملے گی بلکہ غیر قانونی حوالہ ہنڈی کے نیٹ ورک کو بھی محدود کرنے میں آسانی ہوگی۔ ان کے مطابق کیش لیس ماڈل دنیا کے کئی ممالک میں پہلے ہی مؤثر ثابت ہو چکا ہے، اور پاکستان میں اس کا نفاذ مالیاتی نظم و ضبط کو بہتر بنائے گا۔

ایکسچینج کمپنیوں کی انجمن نے بھی ابتدائی ردعمل میں کہا ہے کہ وہ اسٹیٹ بینک کی ہدایات کے مطابق مکمل تعاون کریں گی، تاہم عملدرآمد کے لیے کچھ اضافی وقت اور تکنیکی سہولیات درکار ہوں گی۔ شہریوں نے اس فیصلے کو ملا جلا ردعمل دیا ہے۔ کچھ لوگوں کے مطابق کیش لیس نظام زیادہ محفوظ ہے، جبکہ کئی شہریوں نے تشویش ظاہر کی کہ اچانک تبدیلی سے ٹرانزیکشنز میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے واضح کیا ہے کہ نئے ضوابط کا مقصد مارکیٹ میں استحکام اور شفافیت لانا ہے، اور مستقبل میں تمام مالیاتی اداروں کو ڈیجیٹل ماڈل کی جانب منتقل کرنا حکومتی پالیسی کا اہم حصہ رہے گا۔