
نظر ثانی شدہ قومی ترقیاتی بجٹ میں 4 ہزار 223 ارب روپے سے زیادہ کا قومی ترقیاتی منصوبہ سامنے آگیا۔
دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1 ہزار ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 2869 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ وفاقی وزارتوں اور ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 682 ارب روپے سے زیادہ مختص کرنے کی تجویز ہے۔
این ایچ اے کو آئندہ مالی سال 226 ارب 98 کروڑ روپے سے زائد رقم ملے گی جبکہ پاور ڈویژن کو آئندہ مالی سال 90 ارب 22 کروڑ روپے دیئے جائیں گے، آبی وسائل ڈویژن کو آئندہ مالی سال 133 ارب 42 کروڑ روپے ملیں گے جبکہ ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی سکیموں کیلئے 70 ارب 38 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
موصول ہونے والی دستاویز کے مطابق صوبوں اور سپیشل ایریاز کیلئے 253 ارب 23 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ، صوبائی نوعیت کے منصوبوں پر 105 ارب 78 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے جائیں گے، انضمام شدہ اضلاع کیلئے65 ارب 44 کروڑ روپے سے زائد جبکہ آزاد جموں وکشمیر اورگلگت بلتستان کیلئے 82 ارب روپےمختص کیے جائیں گے۔
دستاویز کے مطابق فیڈرل ایجوکیشن اور پروفیشنل ٹریننگ کیلئے 18 ارب 58 کروڑ سے زائد جبکہ ڈیفنس ڈویژن کیلئے 11 ارب 55 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 39 ارب 48 کروڑ روپے سے زیادہ ترقیاتی فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے، ریلوے ڈویژن کو 22 ارب 41 کروڑ روپے، پلاننگ ڈویلپمنٹ کو 21 ارب روپے سے زیادہ ملیں گے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق نیشنل ہیلتھ کو 14 ارب 34 کروڑ روپے ترقیاتی فنڈز کی مد میں ملیں گے، وزارت داخلہ کو12ارب 90 کروڑ،وزارت اطلاعات کو6ارب سےزائدملیں گے۔
خیال رہے کہ 17ہزار 600ارب روپےکاوفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائےگا، بجٹ کے مجموعی خسارے کا تخمینہ 6 ہزار 700 ارب روپے لگایا گیا۔
دفاعی بجٹ میں اضافہ متوقع
ذرائع کے مطابق دفاعی بجٹ 2500ارب روپے تک بڑھائے جانے کا امکان ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10اورپنشن میں 5فیصداضافہ متوقع ہے، ترقیاتی منصوبوں کےلیےایک ہزارارب روپےرکھے جائیں گے جبکہ سودکی ادائیگی پر 8 ہزار 700 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
بجلی صارفین کیلئے بری خبر
بجلی کی سبسڈی 1200ارب سے کم کرکے 977ارب روپےکیے جانے کا امکان ہے، درآمدات پرایڈیشنل کسٹمزڈیوٹی اورریگولیٹری ڈیوٹیزمیں کمی متوقع ہے، 5سال تک پرانی گاڑیوں کی درآمدکی اجازت دی جائے گی جبکہ 850 سی سی اوراس سے کم صلاحیت کی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔
تاجروں کوٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے نئے اقدامات اٹھائے جائیں گے، رئیل سٹیٹ پرفیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم جبکہ دیگرٹیکسزمیں اضافے کا امکان ہے، آئندہ مالی سال میں فری لانسرزاوروی لاگرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کاامکان ہے جبکہ بجٹ میں خام مال،درآمدات پرکسٹمزاورریگولیٹری ڈیوٹیز میں کمی متوقع ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ حکومت زراعت اورصنعتی شعبے کی بحالی کےلیےاقدامات تجویز کرے گی، بجٹ میں2.5فیصد کی شرح سے کاربن لیوی عائد کئے جانے کی تجویز ہے، پٹرولیم لیوی 70 سے بڑھا کرمرحلہ وار 100 روپےفی لیٹر کرنے کی تجویز زیر غور ہے،پیٹرولیم لیوی سے 1300 ارب روپے حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ مالی سال کیلئے 17 ہزار 600 ارب کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائیگا
ذرائع کا بتانا ہے کہ نان فائلر پرجی ایس ٹی 18سے بڑھا کر 20 فیصد کئے جانے کا امکان ہے، 3500 سے زائد امپورٹڈاشیاپرایڈیشنل ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی متوقع ہے، درآمدی سامان پر اضافی کسٹمزڈیوٹی میں 2 سے 3 فیصد کمی کاامکان ہے، صنعتی شعبے کےلیےخام مال کی درآمد پر بھی ڈیوٹی میں کمی متوقع ہے۔
درآمدی خام مال پرود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے یا اس میں کمی ، بڑی کمپنیوں کےلیےسپر ٹیکس میں بتدریج کمی ، سالانہ 15 کروڑمنافع کمانے والی کمپنیوں کو استثنیٰ برقرار رکھنے ، سالانہ 20 کروڑ منافع والی کمپنیوں پر سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی کی تجویز ہے، سالانہ 25 کروڑ منافع پر سپر ٹیکس 2 کے بجائے 1.5 فیصد کرنے جبکہ سالانہ 30 کروڑآمدن والی کمپنیوں پر سپر ٹیکس 4 فیصد برقرار رکھنے کی تجویز ہے۔
کارپوریٹ سیکٹر کےلیےسپر ٹیکس کی موجودہ شرح برقرار رہنے کا امکان، تعمیراتی صنعتوں کےلیےخام مال ودہولڈنگ ٹیکس میں کمی متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ریاستی ملکیتی اداروں کا ترقیاتی بجٹ 355 ارب روپے ہونے کا امکان ہے،سبسڈیز کے لیے ایک ہزار 186 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
سرکاری ملازمین کے لیے خوشخبری
ذرائع کا بتانا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیلئے چار تجاویز تیار کی گئی ہیں تاہم حتمی فیصلہ آج وفاقی کابینہ آج 4 بجے ہونے والے اجلاس میں کرے گی ۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 5 سے 10 فیصد اضافہ کی تجویز ہے، گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کیلئے 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دینے ،سرکاری ملازمین کیلئے گزشتہ دو ایڈہاک میں ایک ایڈہاک کو ضم کرنے جبکہ ڈسپیرٹی الاؤنس سے اوپر گریڈ 17 سے 22 تک 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف تنخواہ داہ طبقے کو ریلیف دینے کے خواہاں ہیں جبکہ حکومتی اتحادی جماعتوں کا بھی ملازمین کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات کا مشورہ ہے ۔
نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ
ذرائع کے مطابق بجٹ میں ٹیکس چوروں اور نان فائلرز کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی تیاری کی گئی ہے، نان فائلرز پر بیرون ملک سفری پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ نان فائلرزکےبینک سے 50ہزار روپے نکلوانے پر ٹیکس کی شرح دگنا، 50ہزار روپے نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس 0.6 کےبجائے 1.2 کرنے کی تجویز ہے، نان فائلرز کے لیے گاڑیوں اورجائیداد کی خریداری پر پابندی برقرار رہےگی، نان فائلرز مالی لین دین کے لیے بینکوں کے ذریعے ٹرانزیکشن نہیں کر سکیں گے ۔
نان فائلرز کے شیئرزخریدنے اور میوچل فنڈزمیں سرمایہ کاری پرپابندی ہو گی ،ٹیکس سسٹم سے نان فائلرز کی کیٹگری ختم کرنے کی تجویز ہے۔
ذرائع کے مطابق پوائنٹ آف سیل میں ٹیکس چوری کے خلاف جرمانے میں 10 گنا اضافے جبکہ پوائنٹ آف سیل مشین سے ٹیکس چوری کےخلاف جرمانہ 5 سے 50 لاکھ روپےکرنےکی تجویز ہے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں سیکشن 114 بی میں نان فائلر کےخلاف ایکشن کی تجویز ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کل آمدن 19ہزار300ارب تک رہنے کا اندازہ ہے، آئندہ مالی سال ایف بی آر کا ہدف 14 ہزار 300ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے ،ایف بی آرٹیکس اہداف کےلیےٹیکنالوجی اورانتظامی اختیارات کا استعمال بڑھائے گا، ایف بی آرکی ٹیکس آمدن میں سے57 فیصد صوبوں کو منتقل ہوتے ہیں،صوبوں کوٹیکس محاصل میں سے 8 ہزار 300 ارب روپے دیئے جائیں گے۔
بجٹ خسارہ
ذرائع کا بتانا ہے کہ بجٹ خسارے کا تخمینہ ساڑھے 6 ہزارارب روپے کےلگ بھگ ہے، قرضوں پرسودادائیگیوں کےلیے 8 ہزار 500 ارب روپے کا تخمینہ ہے، وفاقی ترقیاتی پروگرام کےلیےایک ہزارارب روپےمختص کیے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مالی سال 26-2025کےدوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 0.5 فیصد ہو گا، آئندہ مالی سال کےلیےکرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا اندازہ 2.1 ارب ڈالر لگایا گیا ہے، برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر ،درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر، ترسیلات زر کا ہدف 39.4 ارب ڈالر مقرر کیاگیا ہے۔
اسی طرح 1000انڈسٹریل سٹیچنگ یونٹس کےلیے25 کروڑ روپےمختص کیے گئے ہیں، لیپ ٹاپ سکیم،پاکستان بنگلہ دیش فرینڈ شپ سکالرشپ پروگرام بھی متعارف کرایا جائے گا، گاؤں میں بجلی کی ٹرانسمیشن اورڈسٹری بیوشن سسٹم کوبہتر کیا جائے گا، آئندہ مالی سال 2800 میگاواٹ بجلی کی کپیسٹی کو مزید بڑھایا جائے گا ، آئندہ مالی سال ایم ایل ون اورکراچی سرکلرریلوےمنصوبےپرکام کیاجائےگا۔