بجٹ میں یوٹیوبرز اور فری لانسرز پر ٹیکسز کے نفاذ کا امکان
وفاقی حکومت نے بجٹ 26-2025 میں یوٹیوبرز اور فری لانسرز کو ریڈار پر رکھ لیا۔
فائل فوٹو
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی حکومت نے بجٹ 26-2025 میں یوٹیوبرز اور فری لانسرز کو ریڈار پر رکھ لیا۔

آئندہ مالی سال کا بجٹ آج شام 5 بجے سپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا، مالی سال 26-2025 کے لیے تقریباً 17 ہزار 600 ارب روپے سے زائد حجم کا بجٹ پیش کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق یوٹیوبرز، فری لانسرز اور نان فائلرز کے لیے ٹیکس اقدامات متعارف کرانے کی تجویز پیش کی جائے گی، ریٹیلرز پر ٹیکس وصولی کو بھی مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، نان فائلرز سے جی ایس ٹی کی شرح 18 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کیے جانے اور بینک سے 50 ہزار روپے سے زیادہ کیش نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1.2 فیصد کیے جانے کی تجویز بھی پیش گئی ہے۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے جبکہ تمام شعبوں میں دیا گیا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز بھی پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

اسی طرح مجموعی ٹیکس ریونیو کا ہدف 14 ہزار 131 ارب اور نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5 ہزار 167 ارب روپے مقرر کیے جانے کی تجویز بھی زیر غور ہے جس کے ساتھ مجموعی محصولات کا ہدف 19 ہزار 298 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 16 ہزار 286 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ بجٹ خسارہ مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 5 فیصد یعنی 6 ہزار 501 ارب روپے رہنے کا امکان ہے۔

اس کےعلاوہ قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 8 ہزار 207 ارب روپے اور دفاع کے لیے 2 ہزار 550 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز دی گئی ہے، حکومت کے جاری اخراجات کے لیے 971 ارب روپے اور سبسڈیز کے لیے ایک ہزار 186 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں کم آمدنی والے افراد کیلئے سستے گھروں کا نیا پیکیج زیر غور

وفاقی بجٹ میں کاربن لیوی کی مد میں 2.5 فیصد شرح سے نئی لیوی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ پٹرولیم لیوی 78 روپے سے بڑھا کر 100 روپے فی لٹر کرنے کی تجویز ہے جس سے 1300 ارب روپے حاصل کیے جانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

پٹرولیم مصنوعات کی خریداری میں ڈیجیٹل ادائیگی پر کوئی اضافی چارجز نہیں ہوں گے لیکن نقد ادائیگی پر 2 روپے فی لٹر اضافی دینا ہوگا۔

ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے، گریڈ ایک تا 16 کے ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دینے اور پنشنرز کے لیے بھی 10 فیصد اضافے کی تجویز بجٹ میں شامل کی گئی ہے، پنشن کی مد میں ایک ہزار 55 ارب روپے مختص کیے جانے کا قوی امکان ہے۔

وفاقی ترقیاتی بجٹ کے لیے ایک ہزار ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جس میں 120 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی این 5 شاہراہ کا منصوبہ بھی شامل ہے، ریاستی ملکیتی اداروں کے ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 355 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

دوسری جانب صوبوں کو 8 ہزار 206 ارب روپے منتقل کیے جائیں گے جب کہ صوبائی ترقیاتی بجٹ کا مجموعی حجم 3 ہزار 300 ارب روپے ہوگا۔

ذرائع کے مطابق بجٹ کی تیاری کے دوران آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے تاکہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے کے اہداف اور اصلاحات پر عمل درآمد کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔