
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے سرمایہ کاری ہارون اختر خان اور روسی وفد کے سربراہ ڈینس نذروف کے درمیان اعلیٰ سطحی ملاقات ہوئی جس میں دونوں فریقین نے اس اہم انفراسٹرکچر منصوبے کو عملی شکل دینے پر زور دیا۔
روسی وفد نے ملاقات کے دوران اس منصوبے سے وابستگی کا اعادہ کیا اور پاکستان کو ماسکو میں منعقدہ آئندہ صنعتی نمائش میں شرکت کی دعوت بھی دی۔
وفد نے یاد دہانی کرائی کہ گزشتہ برس ستمبر میں روس کے نائب وزیر برائے صنعت الیکسی گروزدیو اور پاکستان کے سابق وزیر ِ صنعت رانا تنویر حسین کے درمیان ایک اجلاس میں اس منصوبے کے لیے ورکنگ گروپ تشکیل دینے پر اتفاق ہوا تھا جو اب حقیقت کا روپ دھار رہا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر خان نے کہا کہ یہ منصوبہ وزیرِاعظم کے ویژن کے مطابق ہے جس کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا اور پاکستان کو ایک محفوظ، خوشحال اور ترقی یافتہ تجارتی مرکز بنانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیل جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے یہی بہترین وقت ہے جہاں ترقی کی بہت زیادہ گنجائش موجود ہے۔
ہارون اختر خان نے روسی صنعتکاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے یقین دلایا کہ اسٹیل، زراعت اور دیگر اہم شعبوں میں مشترکہ منصوبے نہ صرف معیشت کو فروغ دیں گے بلکہ پاکستان اور روس کے درمیان طویل المدتی تعلقات کو بھی مضبوط کریں گے۔
خیال رہے کہ اسٹیٹ آف دی آرٹ اسٹیل مل کے قیام کے لیے پاکستان نے پہلے ہی 700 ایکڑ زمین مختص کر دی ہے جو پاکستان اسٹیل ملز (پورٹ قاسم) کے احاطے میں واقع ہے، یہ جگہ خام مال کی نقل و حمل کے اخراجات کو کم کرنے میں مدد دے گی اور منصوبے کو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے مزید پرکشش بنائے گی۔
اس منصوبے کی اہمیت اس لیے بھی دوچند ہو جاتی ہے کہ پاکستان ہر سال تقریباً 757 ارب روپے مالیت کا لوہا اور اسٹیل درآمد کرتا ہے حالانکہ ملک میں 1.887 ارب ٹن آئرن اوئر کے ذخائر موجود ہیں۔
اس وقت پاکستان کو 3.1 ملین ٹن اسٹیل کی قلت کا سامنا ہے جس سے مقامی پیداوار کی ضرورت اور صنعتی خودکفالت کی اہمیت واضح ہو جاتی ہے اور روس کے ساتھ یہ شراکت داری اس خلا کو پُر کرنے کی امید بن گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں فی کس اسٹیل کا استعمال دنیا کے دیگر ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے، اس وقت ملک میں 600 سے زائد چھوٹے اسٹیل یونٹس موجود ہیں جو پرانی ٹیکنالوجی اور کم استعداد کا شکار ہیں، ایسے میں کراچی میں جدید اسٹیل مل کا قیام ایک گیم چینجر منصوبہ ثابت ہو سکتا ہے۔
علاوہ ازیں پاکستانی صنعتکار اور زرعی ماہرین جلد روس کا دورہ کریں گے جو کہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے نئے دروازے کھولنے کا اشارہ ہے۔