
میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کیلئے قابل ٹیکس آمدن کی حد 6 لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے پر غور کررہی ہے جبکہ ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کا امکان ہے تاہم تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کیلئے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط ہوگی۔
دوسری جانب بھاری پنشن لینے والے پنشنرز پر بھی 5 فیصد سے 20 فیصد تک ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پر غور کیا جارہا ہے۔
ذرائع فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں صرف نیچے والے سلیبز تبدیل کیے جائیں گے، بجٹ میں زیادہ تنخواہ والے طبقے کیلئے فی الحال کسی ریلیف کی تجویز زیر غور نہیں ہے۔
حکام نے بتایا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کیلئے 3تجاویز پر غور ہو رہا ہے، جن میں پہلے سلیب میں ماہانہ 50 ہزار سے زائد تنخواہ والوں کیلئے سالانہ آمدن کی شرح بڑھائے جانے کا امکان ہے ۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ قابل ٹیکس آمدنی کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر 8 لاکھ روپے سالانہ تک کیے جانے کی تجویز ہے البتہ حتمی فیصلہ مشاورت کے بعد ہوگا،اسی طرح انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ اور آسان بنایا جائے گا اور ٹیکس سلیبز کو تبدیل کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت بجٹ میں سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے آمدن والوں کو بھی ریلیف بھی دینے پر غور کررہی ہے۔
علاوہ ازیں 8لاکھ روپے سالانہ تک پنشن آمدنی پر 5فیصد،8سے 15 لاکھ سالانہ آمدنی پر 10 فیصد ،15 سے 20 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پرساڑھے 12 فیصد،20 سے 30 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر 15فیصد اور 30لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدنی پر 20 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ ابتدائی تجاویز ہیں، تاہم اس بارے تفصیلی جائزہ اور مشاورت کے بعد تجاویز کو بجٹ میں شامل کیا جائے گا۔



