
تفصیلات کے مطابق کاروباری ہفتے کے دوسرے روز سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا منفی زون میں آغاز ہوا تاہم تھوڑی دیر مثبت میں تبدیل ہوگیا، اس کے بعد ایک بار پھر انڈیکس میں شدید مندی کا رجحان برقرار رہا۔
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں 178 سے زائد پوائنٹس کی کمی کے ساتھ انڈیکس ایک لاکھ 14 ہزار 177 پوائنٹس کی سطح پر آگیا۔
دوسری جانب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے صوبوں سے اخراجات میں کمی اور ٹیکس وصولی بڑھانے کا مطالبہ کر دیا۔ صوبوں نے فنڈ حکام کو زرعی انکم ٹیکس وصولی کیلئے اپنی تیاریوں سے آگاہ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق صوبوں نے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح کارپوریٹ سیکٹر کے مساوی کر دی۔ صوبوں میں زرعی انکم ٹیکس کی شرح ایک جیسی رکھی گئی ہے۔ آئی ایم ایف نے صوبوں سے لائیو اسٹاک سیکٹر سے مکمل ٹیکس لینے کا مطالبہ کر دیا۔
زرعی شعبہ میں سالانہ 6 لاکھ روپے آمدنی تک کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔ سالانہ 6 لاکھ سے بارہ لاکھ تک زرعی آمدن پر 15 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔ سالانہ 12 لاکھ سے 16 لاکھ روپے تک کی زرعی آمدن پر 90 ہزار فکس ٹیکس عائد ہوگا۔ سالانہ 12 سے 16 لاکھ روپے کے سلیب میں 12 لاکھ سے زائد آمدن پر 20 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق سالانہ 16 لاکھ سے 32 لاکھ آمدنی پر 1 ایک لاکھ 70 ہزار فکسڈ ٹیکس عائد ہوگا۔ سالانہ 16 سے 32 لاکھ روپے کے سلیب میں 16 لاکھ سے زائد آمدن پر 30 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔ سالانہ 32 سے 56 لاکھ تک آمدنی پر 6 لاکھ 50 ہزار روپے فکس ٹیکس عائد ہوگا۔
سالانہ 32 سے 56 لاکھ روپے کے سلیب میں 32 لاکھ سے زائد آمدن پر 40 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔ سالانہ 56 لاکھ روپے تک زرعی آمدنی پر 16 لاکھ 10 ہزار روپے ٹیکس ہوگا۔ سالانہ 56 لاکھ روپے کے سلیب میں 56 لاکھ سے زائد آمدن پر 45 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔