اب خریداری کیش سے نہیں صرف کارڈز سے ہوگی
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد جاری ہے۔ اب خریداری کیش کے بجائے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ سے ہوگی
ایک دکان پر خریداری کے بعد کارڈ کے ذریعے ٹرانزیکشن کی جا رہی ہے/ فائل فوٹو
کراچی: (ویب ڈیسک) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد جاری ہے۔ اب خریداری کیش کے بجائے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ سے ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف شرائط کو پورا کرنے اور ریونیو بڑھانے کیلئے ایف بی آر نے ایک اور بڑا فیصلہ کرلیا۔ ملک بھر میں کاروباری شعبے کو دستاویزی شکل دی جائے گی۔

پہلے مرحلے میں پوائنٹ آف سیل یعنی ٹیئر ون ری ٹیلرز اور بڑی دکانوں پر ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز مشینوں کی تنصیب لازمی قرار دی گئی ہے۔ سافٹ ویئر ایف بی آر کے کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ساتھ منسلک ہوگا۔ ٹرانزیکشنز کی سی سی ٹی وی کے ذریعے نگرانی کا بھی فیصلہ ہوگیا۔

نئے قانون کے مطابق تمام کاروبار ایف بی آر کے کمپیوٹرزائڈ سسٹم سے منسلک ہوں گے۔ پوائنٹ آف سیل کا یومیہ، ہفتہ وار اور ماہانہ ڈیٹا مرتب کرنا شامل ہے۔ ٹرانزیکشنز کی سی سی ٹی وی نگرانی  کے ساتھ کاروباری کمپنیاں اور افراد آؤٹ لیٹ، پوائنٹ آف سیل اور الیکٹرانک انوائسنگ مشینز کی معلومات دینے کے پابند ہوں گے۔

معاشی ماہرین نے ڈیجیٹلائزیشن کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے حکومت کو اپنی تجاویز بھی پیش کر دیں۔ ماہر اقتصادی امور ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا کہ فیصلے کا مقصد پاکستان کو ڈیجیٹل پیمنٹس کی طرف لے جانا ہے اگر آپ اپنے ارد گرد کے بھی ممالک میں دیکھیں تو وہ اسی طرف جا رہے ہیں اور دنیا بھی اسی طرف چلی گئی ہے۔

ماہر اقتصادی امور ڈاکٹر ساجد امین نے کہا کہ اس کی جو امپلیمنٹیشن ہے اس پہ حکومت کو اسٹینڈ لینا ہوگا، حکومت کو یہ سینس نہیں دینی چاہیے کہ یہ جو ٹیکسیشن ہے اور ڈاکومینٹیشن ہے یہ صرف ٹیکسیشن کیلئے ہے کیونکہ جب بھی آپ اس سینس میں ڈاکومینٹیشن کرتے ہیں کہ ہم آپ کو ٹیکس نیٹ میں لا رہے ہیں تو ظاہر ہے اس پہ رزسٹنس آتی ہے۔

 

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ اس اقدام پر عملدرآمد کرانا اتنا آسان نہیں۔ ماہر ٹیکس امور ڈاکٹر اکرام الحق کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹائزیشن پہلے اپنے محکموں کی تو وہ کر لیں، جو سیلری پے ہو رہی ہے اس وقت حکومت کی ویب پر سے وہ بھی بک ایڈجسٹمنٹ سے ہو رہی ہے جب ڈیجیٹائزیشن خود حکومت نہیں کرے گی تو باقیوں کو ڈیجیٹائزیشن کیسے کروائے گی ابھی تاجر دوست سکیم کا تو یہ نفاذ کر نہیں سکے ہیں۔