
تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے قومی اسمبلی کے قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ٹرانزیکشنز ٹیکس کم ہونے چاہئیں، وزیراعظم نے ورکنگ گروپ قائم کر دیا ہے، نئے قانون کے تحت نان فائلر کرنٹ یا سیونگ اکاؤنٹ نہیں کھول سکتے۔
حسن بخشی نے اجلاس میں بتایا کہ ایف بی آر نے نافائلر کو پراپرٹی خریداری سے روک دیا مگر ان کے اکاونٹ بند نہیں کیے گئے۔ ممبر سیلز ٹیکس ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے کہا کہ ابھی تک ایف بی آر نے کسی کو جائیداد خریداری سے نہیں روکا نہ کوئی حد مقرر کی ہے، اس کی اجازت وفاقی کابینہ دے گی جس کے بعد اس کا اطلاق کیا جائے گا۔
حسن بخشی نے کہا کہ لوگوں میں اتنا خوف و ہراس ہے کہ کوئی فلیٹ یا مکان خریداری کیلئے ہمارے پاس نہیں آ رہا۔ چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے ایک کروڑ روپے تک کی نان فائلر کو پراپرٹی خریداری کی اجازت دی ہے۔
نوید قمر کا کہنا تھا کہ ایف بی آر بڑی مچھلیوں کو پکڑے، سب کمیٹی ایف بی آر اور آباد کے نمائندوں سے ریئل اسٹیٹ پر ٹیکس پر مشاورت کے بعد 5 فروری تک تیار کرے گی۔ چیئرمین کمیٹی نے ریئل اسٹیٹ پر ٹیکس عائد کرنے کی حد اور تاریخ کا تعین کرنے کیلئے ذیلی کمیٹی قائم کر دی۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ایف بی آر کے افسران کو نقد انعامات کا طریقہ کار تیار کر لیا ہے، نئے طریقہ کار کا ٹیسٹ رن کیا جائے گا، کارکرگی کی بنیاد پر ملازمین و افسران کی کیٹگریز بنائی ہیں، ملازمین کو اے بی سی ڈی اور ای کیٹگری میں تقسیم کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اے کیٹگری افسران کو تنخواہ کے برابر چار بونس ملیں گے، آج نئی کیٹگریز کے سسٹم کا اعلان کیا جائے گا، ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کا تعین کرنے کا کام آئی اے سے کیا جائے گا، نوٹس کے بعد فیصلہ کی مدت 15 دن رکھی جائے، تمام دستاویزات فائل ہونے کے بعد فیصلہ 15 دن میں کر دیا جائے گا۔