ایک سال میں گدھوں کی تعداد میں اضافہ
Image
اسلام آباد:(سنونیوز)ملک میں ایک سال میں گدھوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا،ملک میں ایک سال کے دوران ایک لاکھ گدھے بڑھ گئے۔

 وزیرخزانہ محمد اورنگز یب کی جانب سے پیش کیے جانے والے اقتصادی سروےکے مطابق گدھوں کی تعداد 58 سے بڑھ کر 59 لاکھ تک پہنچ گئی، گذشتہ مالی سال ملک میں گدھوں کی تعداد 58 لاکھ تھی۔ سال 2021-22 میں گدھوں کی تعداد 57 لاکھ تھی،دو سال میں گدھوں کی تعداد میں دو لاکھ کا اضافہ ہوا۔

 
دوسری جانب ایک سال میں گھوڑوں کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوا،ملک میں گھوڑوں کی تعداد 4 لاکھ تک ریکار ڈ کی گئی،ایک سال میں اونٹوں کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھنے کو نہیں ملا۔
 
بھیڑوں کی تعداد میں ایک سال میں چالیس لاکھ کا اضافہ ہوا۔ایک سال میں بکریوں اور بکروں کی تعداد میں دو کروڑ دو لاکھ کا اضافہ ہوا۔
 
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنی معاشی ٹیم کے ہمراہ سروے پیش کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 23-2022 کے اختتام پر پاکستان کی جی ڈی پی میں 2 فیصد کمی واقع ہوئی تھی۔
 
اسی سال پاکستانی روپے کی قدر میں 29 فیصد کی کمی دیکھی گئی اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اتنے کم ہو گئے تھے کہ صرف دو ہفتوں کی درآمدات کے لیے کافی تھے۔
 
وزیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ حکومت میں ذمہ داریاں سنبھالنے سے قبل، وہ نجی شعبے سے وابستہ تھے اور اس وقت بھی انہوں نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہونا چاہیے کیونکہ کوئی متبادل منصوبہ موجود نہیں تھا۔
 
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور ان کی ٹیم نے 9 ماہ کا آئی ایم ایف سے اسٹینڈ بائی معاہدہ کیا اور آج ہم جہاں کھڑے ہیں، اس کی بڑی وجہ وہ معاہدہ ہے۔
 
ٹیکس وصولی میں نمایاں اضافہ:
 
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ٹیکس وصولی میں 30 فیصد کی نمو دیکھی گئی ہے، جو کہ ایک غیر معمولی کارنامہ ہے۔ یہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ جاری کھاتوں کا خسارہ اس مالی سال میں 6 ارب ڈالر ہو گا اور نئے مالی سال کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تخمینہ 20 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔
 
روپے کی قدر میں استحکام:
 
وزیر خزانہ نے کہا کہ روپے کی قدر میں گزشتہ چند ماہ میں استحکام دیکھا گیا ہے جس کی دو تین اہم وجوہات ہیں۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ نگران حکومت کے دور میں اہم انتظامی اصلاحات کی گئیں۔ ہنڈی حوالہ اور اسمگلنگ کو روکا گیا، اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو چیک کیا گیا۔ ان انتظامی اقدامات کی بدولت روپے کی قدر میں استحکام آیا۔
 
اسٹیٹ بینک کے اقدامات:
 
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک نے ڈھانچے میں بہتری لاتے ہوئے ایکسچینج کمپنیوں کے کیپیٹل میں اضافہ کیا۔ افواہیں پھیلانے والی ایکسچینج کمپنیوں کو باہر نکالا گیا اور بینکوں کو مزید بوتھ کھولنے کی ہدایت کی گئی۔ ان اقدامات کی بدولت سٹے بازی پر قابو پایا گیا اور ایکسچینج مارکیٹ میں استحکام آیا۔
 
زرمبادلہ کے ذخائر:
 
محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان ڈیفالٹ ہونے کے قریب تھا، لیکن اب ہمارے پاس 2 ماہ کی درآمدات کے پیسے موجود ہیں جس کی مالیت 9 ارب ڈالر سے زائد ہے۔ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کا معیار بہت شاندار ہے، جس کی بدولت ہم اگلے مالی سال کا مضبوط نکتے پر آغاز کریں گے۔
 
افراط زر میں کمی:
 
وزیر خزانہ نے کہا کہ افراط زر کی شرح 48 فیصد کی بلند ترین شرح پر پہنچ چکی تھی، لیکن اب مئی میں 11.8 فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کمی بہت اہم ہے کیونکہ اس سے بنیادی مہنگائی اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بھی کمی آئی ہے۔
 
مستقبل کی منصوبہ بندی:
 
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں اور ان اقدامات کی بدولت پاکستان ایک مستحکم معاشی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد عوام کی فلاح و بہبود اور معیشت کی بحالی ہے۔
 
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 25-2024 ءکا اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے ملک کی معاشی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ آئی ایم ایف معاہدے کی اہمیت، روپے کی قدر میں استحکام، ٹیکس وصولی میں اضافہ اور افراط زر میں کمی جیسے موضوعات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے حکومت کی کامیابیوں کو اجاگر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کی فلاح و بہبود اور ملک کی معاشی بحالی کے لیے پرعزم ہے اور مستقبل میں مزید بہتری کی توقع کی جا رہی ہے۔
 
اقتصادی سروے کی اہم نکات:
 
1. جی ڈی پی میں کمی: مالی سال 23-2022 میں 2 فیصد کمی۔
2. روپے کی قدر میں کمی: 29 فیصد کمی۔
3. زرمبادلہ کے ذخائر: صرف دو ہفتوں کی درآمدات کے لیے کافی۔
4. آئی ایم ایف معاہدہ: 9 ماہ کا اسٹینڈ بائی معاہدہ۔
5. ٹیکس وصولی میں اضافہ: 30 فیصد نمو۔
6. روپے کی قدر میں استحکام: انتظامی اصلاحات اور اسٹیٹ بینک کے اقدامات۔
7. افراط زر میں کمی: 48 فیصد سے کم ہو کر 11.8 فیصد۔
8. زرمبادلہ کے ذخائر کی بہتری: 9 ارب ڈالر سے زائد۔
 
وزیر خزانہ نے اپنی پریس کانفرنس کے اختتام پر کہا کہ حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات کی بدولت پاکستان کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے اور مستقبل میں مزید بہتری کی توقع کی جا رہی ہے۔ انہوں نے عوام سے بھی تعاون کی اپیل کی اور کہا کہ حکومت کی کوششیں ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے ہیں۔
 
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ مہنگائی میں کمی کے باعث حالیہ دنوں میں پالیسی ریٹ میں بھی کمی کی گئی ہے۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا خیال ہے کہ آئندہ مالی سال کے آغاز میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 10 فیصد سے بھی نیچے آ جائے گی۔ اگر ایسا ہوتا ہے، تو پالیسی ریٹ میں بتدریج مزید کمی کی توقع کی جا سکتی ہے۔
 
انہوں نے مزید کہا کہ مانیٹری پالیسی کا اپنا نقطہ نظر ہے اور وہ معیشت کی موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرتے ہیں۔ پالیسی ریٹ میں حالیہ کمی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک معیشت کی بحالی کے لیے پرعزم ہیں اور مہنگائی کی شرح میں مزید کمی کی صورت میں پالیسی ریٹ کو مزید کم کرنے کے لیے تیار ہیں۔