پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ، عوام مشکلات کا شکار
Image
لاہور: (ویب ڈیسک) رواں مالی سال 2023-24 ء کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔
 
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی شرائط کے تحت حکومت نے پہلی بار پیٹرول اور ڈیزل پر 60 روپے فی لیٹر لیوی عائد کی، جس کے نتیجے میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔
 
قیمتوں میں تاریخی اضافہ:
 
مجموعی طور پر پیٹرول کی قیمت میں 6 روپے 36 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے 72 پیسے فی لیٹر اضافہ ہوا۔ مالی سال کے آغاز پر پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 262 روپے اور ڈیزل کی قیمت 260 روپے 50 پیسے تھی۔ مالی سال کے اختتام کے قریب پیٹرول کی قیمت 268 روپے 36 پیسے اور ڈیزل کی قیمت 270 روپے 22 پیسے ہو چکی ہے۔
 
نگران دور حکومت میں بلند ترین قیمتیں:
 
رواں مالی سال کے دوران 16 ستمبر 2023 ءکو نگران دور حکومت میں پیٹرول کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 331 روپے 38 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت 329 روپے 18 پیسے فی لیٹر تک جا پہنچی تھی۔ یہ اضافہ عوام کے لیے شدید مشکلات کا باعث بنا۔
 
بجلی کے نرخوں میں بے پناہ اضافہ:
 
2024 ءمیں بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا، جس سے صارفین پر تقریباً ایک ہزار 700 ارب روپے سے زیادہ کا بوجھ ڈالا گیا۔ بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کے ذریعے 700 ارب روپے، مستقل سرچارج کے ذریعے 335 ارب روپے ماہانہ، اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے 700 ارب روپے سے زیادہ رقم وصول کی گئی۔
 
گیس کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ:
 
رواں مالی سال میں گیس کی قیمتیں بھی دو مرتبہ بڑھائی گئیں۔ یکم نومبر 2023 کو گھریلو صارفین کے لیے گیس کی قیمت میں 172 فیصد تک اضافہ کیا گیا، جبکہ یکم فروری 2024 کو گیس کی قیمت میں مزید 67 فیصد اضافہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ نان پروٹیکٹڈ صارفین پر فکسڈ چارجز بھی 460 روپے سے بڑھا کر 2000 روپے کر دیے گئے۔
 
عوام کی مشکلات میں اضافہ:
 
پیٹرول، ڈیزل، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے۔ مہنگائی کی یہ لہر لوگوں کے روزمرہ کے اخراجات میں اضافے کا باعث بنی ہے، جس سے ان کی مالی مشکلات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
 
حکومت کے اقدامات اور عوامی ردعمل:
 
حکومت کی جانب سے قیمتوں میں اضافے کے جواز کے طور پر آئی ایم ایف کی شرائط اور عالمی منڈی میں قیمتوں کی صورتحال کو پیش کیا جا رہا ہے۔ تاہم، عوام کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے باعث ان کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے اور وہ بنیادی ضروریات پوری کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔
 
رواں مالی سال کے دوران پیٹرولیم مصنوعات، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کے لیے شدید مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ حکومت کو مہنگائی پر قابو پانے اور عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ عوامی دباؤ کے پیش نظر امید کی جا رہی ہے کہ حکومت جلد ہی مہنگائی کے اس بحران کا حل نکالے گی۔