سنو الیکشن سیل:(رپورٹ، وارث پراچہ) جمہوری سیاست میں انتخابی عمل ہمیشہ مرکز نگاہ رہتا ہے۔ سیاسی جماعتوں کے سربراہ عموماً ایک سے زیادہ نشستوں سے انتخابات میں حصہ لیتے ہیں۔ 2024 ء کے عام انتخابات میں بھی سیاسی جماعتوں کی ٹاپ لیڈرشپ، ایک سے زیادہ حلقوں سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں حصہ لی رہی ہے۔
سابق وزیر اعظم عمران احمد خان نیازی نے 2024 ء کا الیکشن لڑنے کیلئے این اے 122 لاہور اور این اے 89 میانوالی سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے لیکن ان دونوں حلقوں سے ان کے کاغذات کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ 2018 ء کے عام انتخابات میں وہ این اے 35 بنوں ، این اے 53 اسلام آباد، این اے 243 کراچی، این اے 95 میانوالی اور این اے 131 لاہور سے میدان میں تھے۔ انہوں نے قومی اسمبلی کے پانچ حلقوں میں کامیابی حاصل کی تھی۔ بعد میں صرف میانوالی کی این اے 95 کی سیٹ اپنے پاس رکھی۔
قائد مسلم لیگ نواز اور سابق وزیر اعظم نواز شریف قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 130 لاہور اور این اے 15 مانسہرہ سے الیکشن لڑیں گے۔ 2018 ء کے انتخابات سے پہلے ہی میاں نواز شریف 28 جولائی 2017 ء کو سپریم کورٹ نے پانامہ لیکس میں نواز شریف کو نا اہل کر دیا تھا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری 2024 ء کے الیکشن میں لاڑکانہ کے این اے 195، این اے 196 اور لاہور سے این اے 127 کی نشست پر میدان میں اتریں گے۔ سابق صدر آصف علی زرداری بے نظیر آباد سے قومی اسمبلی کے حلقہ 207 سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ 2018ء کے الیکشن میں چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری این اے 200 لاڑکانہ، این اے 246 کراچی ویسٹ، این اے 8 ملاکنڈ سے الیکشن لڑ چکے ہیں۔
تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ حافظ سعد حسین رضوی پہلی بار این اے 50 اٹک اور این اے160 منچن آباد بہاولنگر سے انتخابات لڑ رہے ہیں۔ مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف 2024 ء کے الیکشن میں لاہور سے این اے 123 پنجاب اسمبلی کی نشستوں پی پی 158 اور پی پی 164 جبکہ قصور سے این اے 132 سے انتخابات میں حصے لے رہے ہیں۔
سابق وزیر اعظم شہباز شریف 2018 ء میں این اے 3 سوات، این اے 249 کراچی ویسٹ، این اے 192 ڈی جی خان، این اے 132 لاہور جبکہ پی پی 164 اور 165 سے انتخابات میں حصہ لے چکے ہیں۔ انہیں کامیابی این اے 132، پی پی 164 اور پی پی 165 پر ہوئی تھی۔
پاکستان مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر مریم نواز شریف پہلی بار انتخابی سیاست میں اتر رہی ہیں۔ 2024 ء کے عام انتخابات کے لیے مریم نواز نے چار حلقوں جن میں دو قومی اسمبلی کے ( این اے 119 اور این اے 120 لاہور) سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں جبکہ وہ پنجاب اسمبلی کی دو سیٹوں پی پی 159 اور پی پی 160 سے بھی منتخب ہونے کے لیے میدان میں ہیں۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان 2024 ء کے انتخاب میں ڈی آئی خان این اے 44 اور این اے 265 پشین سے الیکشن لڑ رہے ہیں. 2018 ء کے عام انتخابات میں وہ این اے 38 اور این اے 39 ڈیرہ اسماعیل خان سے انتخابات میں حصہ لے چکے ہیں۔ وہ ان دونوں سیٹوں پر ہار گئے تھے۔
سابق وزیراعلیٰ اور پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی کے این اے 69 منڈی بہاءالدین سے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے ہیں اور سابق وزیر دفاع خواجہ آصف این اے 71 سیالکوٹ سے امیدوار ہوں گے۔
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز 2024 ء کے الیکشن میں این اے 118 سے انتخابات میںحصہ لے رہے ہیں۔ اسکے علاوہ حمزہ شہباز نے 2018 ء میں ایک سے زیادہ نشستوں پر الیکشن لڑا جس میں این اے 124 لاہور اور پی پی 146 لاہورسے الیکشن لڑا۔ این اے 124 کی سیٹ سے وہ دستبردار ہوئے تو سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اس سیٹ پہرپاکستان مسلم لیگ نواز کی ٹکٹ پر کامیاب ہوئے۔ انہوں نے پی پی 146 کی سیٹ اپنے پاس رکھی۔
مریم نواز 2018 ء میں این اے 125 اور 127 جبکہ پی پی 173 میں کاغذات نامزدگی جمع کر وا چکی ہیں۔ عدالت نے انہیں انتخابات لڑنے سے منع کردیا تھا اور دس سال کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔
متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ خالد مقبول صدیقی این اے 248, 249، 250 کراچی وسطی سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ اسی طرح جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 123 اور 128 سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین قومی اسمبلی کے دو حلقوں 149 اور این اے 155 سے انتخابات میں حصہ لے رہیں ۔ عبدالعلیم خان این اے 120 لاہور سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں ۔ استحکام پاکستان پارٹی کی رہنما ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان این اے 70 اور این اے 73 سے انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔
مسلم لیگ نواز کے رہنما احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق بالترتیب این اے 76اور این اے 120 سے انتخابات میں حصہ لے رہیں ۔ پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ملتان سے قومی اسمبلی کے حلقہ 148 سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بلوچستان عوامی پارٹی این اے 260 بلوچستان سے حصہ لے رہے ہیں۔ سابق وزیر داخلہ رانا ثناءفیصل آباد سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 100 سے حصہ لے رہے ہیں۔
جولائی 2023 ء میں مولاناعبدالاکبر چترالی کی جانب سے بل پیش کیا گیا جس کا آئین کے آرٹیکل223 میں ترمیم سے متعلق آئینی ترمیمی بل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ترمیم تجویز کی گئی،کوئی بھی امیدوار بیک وقت قومی اور صوبائی اسمبلی پر زیادہ سے زیادہ دو نشستوں پر الیکشن لڑنے کا اہل ہوگا۔ کسی بھی امیدوار کے دو سے زیادہ حلقوں میں الیکشن لڑنے پر ممانعت ہوگی۔
سنو نیوز کے سینئر رپورٹر عثمان جبار کا بتانا ہے کہ یہ تجویز مولاناعبدالاکبر چترالی کی طرف سے پیش کی گئی انہوں نے کہا تھا ایک سے زیادہ نشستوں پر الیکشن لڑنے کی اجازت دینا مگر صرف ایک سیٹ رکھنا بذات خود عجیب ہے، جو نہ صرف ملکی خزانے پربوجھ بلکہ امیدواران اور عوام کے استحصال کے مترادف ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس تجویز کے بعد الیکشن کمیشن نے کہا کہ ایک امیدوار زیادہ سے زیادہ پانچ حلقوں سے انتخاب میں حصہ لے سکے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا آئینی ترمیمی بل کے مطابق الیکشن کمیشن کا ایک حلقے پر 2 کروڑ 70 لاکھ تک خرچ آتا ہے۔ کاغذات کی چھپائی پر 70 لاکھ، ذرائع آمدورفت پر 30 لاکھ جبکہ انتخابی عملہ کی ادائیگیوں پر 1کروڑ30لاکھ خرچ آتا ہے، اسی میں نے یہ تجویز پیش کی۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage