سائفر کیس: گواہوں کے بیانات ریکارڈ نہ ہوسکے، سماعت ملتوی
Image
اسلام آباد:(سنو نیوز) سائفر کیس کی سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کر دی گئی، سائفر کیس کی سماعت جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں کی، سرکاری گواہان کی حاضری لگائی گئی تاہم گواہان کے بیان ریکارڈ کرنے کا معاملہ پھر موخر کر دیا گیا۔ عدالت نے تمام دس گواہان کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے 7 نومبر کو طلب کر لیا، گواہان میں عمران سجاد، عقیل حیدر، شمعون قیصر، ایم افضل، نادر خان، اقراء اشرف،فرخ عباس، حسیب بن عزیز، شبیر اور خوشنود شامل ہیں۔ نو مئی سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 6 مقدمات اور بشریٰ بی بی کے خلاف جعلی رسیدوں کے کیس کی سماعت جج طاہرعباس سِپرا نے کی،وکیل گوہرعلی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا 342 کا بیان بھی ہے، ریکارڈ بھی دکھا دیں گے کہ بشریٰ بی بی کے خلاف کیس نہیں بنتا، گھڑی کی رسید سے بشری بی بی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی ضمانتوں میں 14 نومبر تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ دوسری جانب توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیسز کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی، نیب کے تفتیشی افسران نے عدالت کے سامنے بیان دیا کہ بشری بی بی کی ابھی تک گرفتاری مطلوب نہیں ہےجس پر عدالت نے بشری بی بی کی عبوری ضمانت میں 15 نومبر تک توسیع کر دی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر دلائل بھی طلب کرلئے۔ یاد رہے کہ سائفر کیس سفارتی دستاویز سے متعلق ہے جو مبینہ طور پر عمران خان کے قبضے سے غائب ہو گئی تھی، اسی کیس میں سابق وزیر اعظم اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔ ایف آئی اے کی جانب سے درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی ار) میں شاہ محمود قریشی کو نامزد کیا گیا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات 5 (معلومات کا غلط استعمال) اور 9 کے ساتھ تعزیرات پاکستان کی سیکشن 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ یہ بھی پڑھیں: سائفر کیس: عمران خان کی ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد ایف آئی آر میں 7 مارچ 2022 کو اس وقت کے سیکریٹری خارجہ کو واشنگٹن سے سفارتی سائفر موصول ہوا، 5 اکتوبر 2022 کو ایف آئی اے کے شعبہ انسداد دہشت گردی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں سابق وزیر اعظم عمران خان، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر اور ان کے معاونین کو سائفر میں موجود معلومات کے حقائق توڑ مروڑ کر پیش کرکے قومی سلامتی خطرے میں ڈالنے اور ذاتی مفاد کے حصول کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمے میں کہا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے معاونین خفیہ کلاسیفائیڈ دستاویز کی معلومات غیر مجاز افراد کو فراہم کرنے میں ملوث تھے۔ سائفر کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ انہوں نے بنی گالا (عمران خان کی رہائش گاہ) میں 28 مارچ 2022 کو خفیہ اجلاس منعقد کیا تاکہ اپنے مذموم مقصد کی تکمیل کے لیے سائفر کے جزیات کا غلط استعمال کرکے سازش تیار کی جائے۔ مقدمے میں کہا گیا کہ ’ملزم عمران خان نے غلط ارادے کے ساتھ اس کے وقت اپنے پرنسپل سیکریٹری محمد اعظم خان کو اس خفیہ اجلاس میں سائفر کا متن قومی سلامتی کی قیمت پر اپنے ذاتی مفاد کے لیے تبدیل کرتے ہوئے منٹس تیار کرنے کی ہدایت کی۔