ہندوستانی ریاست اتر پردیش مسلمانوں سے نفرت میں سرفہرست
Image

نئی دہلی: (سنو نیوز) ایک سروے میں ہوشربا انکشاف ہوئے ہیں کہ ہندوستانی ریاست اتر پردیش مسلمانوں سے نفرت میں سرفہرست ہے۔ ریاست میں 2015ء سے اب تک مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کے چار سو اٹھارہ واقعات سامنے آچکے ہیں۔

2016ء کی بھارتی وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش میں قیدیوں میں سب سے زیادہ تعداد مسلمانوں کی ہے۔ 18ہزار سے زائد مسلمان زیر التوا مقدمات میں اتر پردیش کی جیلوں میں قید ہیں۔ پولیس مقابلوں میں مرنے والوں میں بھی مسلمان سب سے زیادہ ،2017ء سے 2019ء تک146میں سے86مسلما ن پولیس گردی کا شکار ہیں۔ مودی سرکار نے2016ء سے اتر پردیش کے 21ہز ار مدر سہ اساتذہ کی تنخواہیں بھی بند کر رکھی ہیں۔

رواں ماہ بھارتی مظفر نگر کے نیہا پبلک سکول کی ہندو ٹیچر نے7سالہ محمد التمش کو سبق یاد نہ کرنے پر باقی بچوں سے تھپڑ لگوائے۔ 2020ء میں دلت خاتون کے ساتھ اترپردیش میں زیادتی اور قتل کا واقع پیش آیا جن کے مجرموں کو2023 ءمیں بھارتی عدالت نے باعزت بری کر دیا۔

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے 2018 ء میں علی گڑھ یونیورسٹی سے محمد علی جناح کی تصویر ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا۔ اتر پردیش حکومت 2014ء سے اب تک150سے زائد شہروں، تاریخی مقامات اور جگہوں کے نام ہندو طرز پر تبدیل کر چکی ہے۔

اتر پردیش حکومت کا علی گڑھ اور شاہجہانپور کا نام بھی ہندو طرز پر تبدیل کرنے پر غورجبکہ بی جے پی رہنماؤں نے تاج محل کو گرا کر تیجور مندر تعمیر کا بھی مطالبہ کر دیا ہے۔