اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی جاری، شہدا کی تعداد ساڑھے 8 ہزار سے تجاوز
Image

غزہ: (سنو نیوز) جنگی جنون میں مبتلا صیہونی فورسز کے غزہ پر وحشیانہ وار جاری ہیں۔ تازہ حملوں میں 400 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے حماس نیول فورس سربراہ سمیت چار سینئرکمانڈرز شہید کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ حملوں میں شہدا کی مجموعی تعداد ساڑھے 8ہزار سے تجاوز کرگئی جبکہ 20ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔

اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی جاری:

تفصیل کے مطابق اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی جاری ہے۔ مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کے نواحی علاقوں میں زمینی فوج نے دہشتگردی کی انتہا کردی ہے۔ نہتے فلسطینیوں پر سیدھے فائرکیے گئے۔ درندہ صفت صیہونی فورسز نے غزہ کے ترک فلسطینی دوستی کینسر ہسپتال پر بھی بمباری کی جس سے ہسپتال کا ایک حصہ مکمل تباہ ہوگیا۔ اسرائیلی فوج القدس کے اطراف میں بھی بمباری کرچکی ہے۔ ہسپتال کو فوری خالی کرنے کی بھی دھمکی دی ہے، جہاں مریضوں کے ساتھ لوگوں کی بڑی تعداد نے پناہ لے رکھی ہے۔ اسرائیلی فوج نے حماس نیول فورس سربراہ سمیت چار سینئرکمانڈرز شہید کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

حماس کے جنگجوئوں کے اسرائیلی شہروں میزائل حملے:

غزہ میں 45 فیصد رہائشی مکان اور عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل ہوگئے ہیں۔ صیہونی فورسز غزہ پر فاسفوس بم برسارہی ہے جوزمین پر گرتے ہی آگ لگا دیتے ہیں۔ دوسری طرف محدود وسائل لیکن بڑا جذبہ رکھنے والے حماس کے جنگجوئوں نے اسرائیلی شہروں پربڑےپیمانےپرراکٹ داغے۔ غزہ کی سرحدپراسرائیلی ٹینکوں اورگاڑیوں کوتباہ کیا۔ حملوں میں متعدد صیہونی فوجی جہنم واصل ہوئے۔ زمینی ناکامی کے بعد اسرائیلی فوج نے پھر فضائی حملے تیز کردیے ہیں۔

حماس کے سینئر رہنماموسیٰ محمد ابو مرزوق کہتے ہیں پہلے پتہ ہوتا اسرائیلی فوج اتنی کمزور ہے تو سیدھا تل ابیب پر حملہ کرتے ۔ خطے کی سپرپاور کا غرور صرف پانچ گھنٹے میں خاک میں ملادیا۔ جگ میں تماشا بننے والی اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ حماس کے پاس یرغمالیوں کی تعداد دوسوانتالیس ہے۔ سات اکتوبر کو حماس کے جنگجووں نے جدیداسلحہ اور تمام وسائل رکھنے والی اسرائیلی فوج کو تگنی کا ناچ نچایا تھا۔

صیہونی فورسز نے جنگی اصولوں کو ہوا میں اڑا دیا:

صیہونی فورسز نے اقوام متحدہ کے جنگ بندی کے اعلان اور جنگی اصولوں کو ہوا میں اڑا دیا ہے۔ اسرائیلی حملوں سے شہیدہونے والوں میں 73فیصد بچے، خواتین اور عمر رسیدہ افراد شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں روز420بچے اسرائیلی حملوں میں شہید اور زخمی ہورہے ہیں۔

غزہ میں ہر طرف غم ، اداسی اور ہربچہ ایک داستان ہے۔ بے بس والدین ،جوان اور ننھے دودھ پیتے بچوں کے جنازے اٹھا رہے ہیں۔ کسی نے والدین کو کھو دیا تو کوئی اکلوتا بیٹا اسرائیلی بربریت میں گنوا بیٹھا ہے۔

غزہ میں بیماریاں پھیلنے لگیں:

اقوام متحدہ کا کہنا ہے پناہ گاہوں میں گنجائش سے 250فیصد زیادہ افراد ہیں ۔ دھماکوں اور گندگی سے بیماریاں پھیلنے لگیں ہیں۔ ہائر ایجوکیشن سے وابستہ سواچار سو فلسطینی طلبہ بھی صیہونی فورسز کے حملوں میں شہید ہوگئے ہیں۔ یواین کے ہلاک اہلکاروں کی تعداد 63 ہوگئی، مجبورا ً امدادی مشن محدود کرنا پڑگیا ہے۔

غزہ کی بجلی اور پانی بند:

سات اکتوبر کے بعد سے اسرائیل نے غزہ کی بجلی اور پانی بند کررکھا ہے۔ہسپتال بند ہوچکے ہیں۔ مریض اللہ کے آسرے پر ہیں ۔ غزہ میں آنے والی امداد بھی سمندر میں قطرہ پھینکنے کے برابر ہے۔ بے بس فلسطینی عالمی رہنمائوں سے امید لگائے بیٹھے ہیں کہ کوئی تو درندہ صفت اسرائیل سے جنگ بندی پر عمل درآمد کرائے۔

اسرائیل کا غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کا منصوبہ بے نقاب :

اسرائیل کا غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کا منصوبہ بے نقاب ہوگیا ہے۔ خفیہ دستاویزمیں فلسطینیوں کوغزہ سےبےدخل کرکےسینائی بھیجنےکاانکشاف سامنے آ گیا ہے۔ اسی منصوبےکےتحت شمالی غزہ کوخالی کرنےکاحکم دیاگیا ہے۔

دستاویز کے مطابق اسرائیلی فوج شمال سےجنوب کی جانب زمینی آپریشن کرےگی۔ رفح کراسنگ تک کےراستوں کوکلیئرچھوڑاجائےگا۔ مصرکےعلاقےشمالی سینائی میں فلسطینیوں کوخیمہ شہرمیں منتقل کیاجائےگا۔ اسرائیلی وزارت انٹیلی جنس نےدستاویزکی تصدیق کر دی ہے۔