
لاہور: (سنو ڈیجیٹل) حکومت پنجاب کی طرف سے پاکستانی عوام کی سہولت اور علاج کے لیے صحت کارڈ متعارف کروایا گیا تھا لیکن عام شہری نہیں جانتے کہ وہ اس کو کیسے حاصل کر سکتے ہیں اور اس سے کیسے مستفید ہو سکتے ہیں؟
تو آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ آپ کا شناختی کارڈ ہی آپ کا صحت کارڈ ہے۔ اگر آپ اس کے لیے اہل ہیں تو آپ اپنا اور اپنی فیملی کا علاج بہت آسانی سے کروا سکتے ہیں ۔ لیکن یہاں پر سوال یہ ہے کہ آپ صحت کارڈ کے اہل ہیں کہ نہیں آپ کو کیسے پتہ چلےگا؟
آپ اس صحت کارڈ کے لیے اہل ہیں یا نہیں اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنا نادرا ریکارڈ اپڈیٹیڈ رکھیں۔ اگر آپ کا ڈیٹا اپڈیٹ نہیں ہے تو آپ کو کارڈ استعمال کرنے میں دشواری ہوگی۔ ڈیٹا اپڈیٹ کروانے کے لیے ضروری ہے کہ جب بھی آپ اپنا شناختی کارڈ بنوائیں یا اس میں کوئی بھی تبدیلی کروائیں تو اپنی ا زدواجی حیثیت ضرور لکھوائیں اور ساتھ ہی ساتھ اپنے بچوں کی انفارمیشن بھی لکھوائیں تاکہ آپ کا فیملی ٹری نا درا کے ریکارڈ میں آجائے۔
اس کے علاوہ اگر آپ کے بچوں کا ب فارم نہیں بنا ہوا تب بھی آپ اپنے بچوں کا علاج صحت کارڈ پر نہیں کروا سکیں گے۔اگر آپ غیر شادی شدہ ہیں تو آپ کو اپنا سربراہ اپنے والد یا والدہ کو لکھوانا ہوگا۔ اسی طرح اگر کوئی عورت بیوہ ہو جاتی ہے تو اس کو بھی اپنے شناختی کارڈ میں ترمیم کروانی ہوگی یا تو وہ خود کو نادرا میں سربراہ یا اپنے والد کو لکھوائے گی۔
اگر آپ کا ڈیٹا نادرا میں درج ہے تو آپ اپنی اہلیت چیک کر سکتے ہیں ۔ اس کے لیے آپ اپنا شناختی کارڈ نمبر 8500 پر سینڈ کریں گے تو آپ کو آپ کی اہلیت کے بارے میں بتا دیا جائے گا اور اس کے بعد ہی آپ صحت کارڈ کی سہولت حاصل کرسکیں گے۔
اب آپکوبتاتے چلیں کہ نگران کابینہ نے ہیلتھ کارڈ پالیسی میں جولائی 2023 ء میں کچھ ترامیم کی منظوری دے دی ہے۔ پنجاب میں صحت کارڈ پر 65 ہزار سے زائد آمدن والے افراد سالانہ 4700 روپے دے کر 100 فیصد مفت علاج کی سہولت حاصل کر سکیں گے۔ اور 65 ہزار سے کم آمدن والے لوگ ہیلتھ کارڈ پر مکمل فر ی علاج حاصل کر سکتے ہیں۔
حکومت پنجاب کی ہدایت کے مطابق یکم جولائی 2023 سے صحت کارڈ پر سی سیکشن اور نارمل ڈلیوری کا علاج پرائیوٹ ہسپتالوں میں بند کردیا جائےگا۔ جبکہ گورنمنٹ اسپتالوں میں یہ سہولت مفت میسر رہے گی۔
اسی طرح آپ اگر پہلے دل کے آپریشن کے لیے جاتے تھے تو آپ کا علاج پرائیویٹ اور گورنمنٹ دونوں جگہ بالکل مفت کردیا جاتا تھا۔لیکن اب پرایئویٹ ہسپتالوں میں دل کے امراض لوگ بھی 30 فیصد علاج خود برداشت کریں گے جبکہ گورننمٹ ہسپتالوں میں یہ سہولت بھی بالکل مفت میسر رہے گی۔
اس کے علاوہ NSERکے سروے کے مطابق جو لوگ اپنا علاج خود کروا سکتے ہیں وہ اس ہیلتھ کارڈ کو استعمال نہیں کرسکتے ان کو صحت کارڈ کے ڈیٹا بیس سے نکال دیا جائےگا۔ یعنی جن کی ماہانہ آمدن لاکھوں میں ہے ان کواس سہولت سے نکال دیا جائے گا۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage